عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پولیس نے وادی کے تقریباً تمام اضلاع میں ایک بڑے اور مربوط آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم جماعتِ اسلامی کے خلاف منظم کارروائی انجام دی۔ اس کارروائی میں پولیس، اسپیشل آپریشنز گروپ، سی آر پی ایف اور دیگر سلامتی ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیموں نے کولگام، اننت ناگ، شوپیاں، پلوامہ، اونتی پورہ، سوپور اور گاندربل اضلاع میں سینکڑوں مقامات پر بیک وقت چھاپے مارے۔یہ آپریشن انسدادِ غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے تحت اس وقت شروع کیا گیا جب انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ جماعتِ اسلامی کے بعض پرانے ارکان اور ہمدرد مختلف ناموں اور سماجی تنظیموں کے پردے میں دوبارہ اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں سب سے بڑی کارروائی انجام دی گئی۔ پولیس نے گزشتہ چار دنوں کے دوران 200 سے زائد مقامات پر بیک وقت چھاپے مارے۔ چھاپوں کے دوران جماعتِ اسلامی کے سابق عہدیداران، کارکنان اور اُن کے قریبی ساتھیوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔پولیس کے مطابق پچھلے ایک ہفتے میں 400 سے زائد’کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز‘ کیے گئے جن میں ان علاقوں کو بھی شامل کیا گیا جہاں ماضی میں ملی ٹینٹوںکی جھڑپیں یا ان کے ٹھکانے موجود رہے ہیں۔ ان کارروائیوں کے دوران 500 سے زائد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، جن میں سے متعدد کو احتیاطی حراست کے تحت ضلع جیل مٹن اننت ناگ منتقل کیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ کئی مقامات سے الیکٹرانک آلات، موبائل فون، ہارڈ ڈرائیوز، تنظیمی لٹریچر، رسیدی کتابیں اور مالیاتی ریکارڈ ضبط کیے گئے ہیں، جن کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
ضلع اننت ناگ میں پولیس نے مختلف علاقوں بشمول بیج بہاڑہ، لالچوک، کھنہ بل اور کوکر ناگ میں چھاپے مارے۔ کارروائی کے دوران کئی گھروں کی تلاشی لی گئی اور جماعتِ اسلامی سے وابستہ متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔پولیس نے بتایا کہ کچھ افراد پر شبہ ہے کہ وہ جماعت کے پرانے نیٹ ورک کے ذریعے نوجوانوں کو مذہبی تعلیمات کے پردے میں علیحدگی پسند نظریات کی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس کو بعض مقامات سے لیپ ٹاپ، یو ایس بی ڈرائیوز، مذہبی نصاب، اور مالیاتی کھاتے بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے دستاویز بھی شامل ہیں جن سے بیرونی فنڈنگ کے اشارے ملے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے دو دیگر اضلاع شوپیاں اور پلوامہ میں بھی پولیس نے علی الصبح بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیے۔ شوپیاں کے زینہ پورہ، کلورہ، ہیرو پورہ، کپران اور امام صاحب علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف نے درجنوں گھروں کی تلاشی لی۔ذرائع کے مطابق پولیس نے متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ کالعدم جماعتِ اسلامی کے نظریاتی نیٹ ورک سے رابطے میں تھے۔اسی طرح پلوامہ میں پولیس نے متعدد مقامات پرچھاپے مارے۔ پلوامہ پولیس نے بتایا کہ کارروائی کے دوران قابلِ اعتراض لٹریچر، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور موبائل فون ضبط کیے گئے ہیں، جنہیں فارنزک تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق،پلوامہ پولیس کی یہ کارروائیاں امن و قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ کسی کو بھی ریاست کے امن کو نقصان پہنچانے یا نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پولیس ضلع اونتی پورہ میں بھی متعدد مقامات پر تلاشی کارروائیاں انجام دی گئیں۔ پولیس کے مطابق چھاپوں کے دوران کئی گھروں سے ڈیجیٹل شواہد، تنظیمی دستاویزات، اور مالیاتی کھاتے ضبط کیے گئے۔اونتی پورہ پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس یونٹس مسلسل اس بات کی نگرانی کر رہی ہیں کہ جماعتِ اسلامی کے کچھ سابق ارکان دوبارہ تنظیمی سرگرمیاں بحال نہ کر سکیں۔ یہ چھاپے انہی خدشات کے پیشِ نظر انجام دیے گئے ہیں۔شمالی کشمیر کے ضلع سوپور میں پولیس نے 30 سے زائد مقامات پر بیک وقت کارروائی انجام دی۔ چھاپوں کے دوران پولیس نے زا نگیر، رفیع آباد، جنگل چک، تارزو اور احمدپورہ علاقوں میں جماعتِ اسلامی سے منسلک افراد کے گھروں کی تلاشی لی۔
پولیس نے بتایا کہ کارروائی کے دوران قابلِ اعتراض مواد، موبائل ڈیوائسز، ہارڈ ڈرائیوز اور تنظیمی ریکارڈ برآمد کیا گیا ہے۔ متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے تاکہ ان کے روابط اور سرگرمیوں کا سراغ لگایا جا سکے۔وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں پولیس نے کئی مقامات پر بیک وقت چھاپے مارے۔ پولیس کے مطابق انہیں انٹیلی جنس اطلاعات ملی تھیں کہ جماعتِ اسلامی سے وابستہ کچھ عناصر علاقے میں نئی تنظیمی ساخت قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چھاپوں کے دوران دستاویزات، کمپیوٹر ڈرائیوز، تنظیمی پمفلٹس اور مالیاتی تفصیلات ضبط کی گئیں۔ کئی مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے تاکہ ان کے بیرونی روابط کا پتہ لگایا جا سکے۔جموں و کشمیر پولیس کے ترجمان نے کہا کہ یہ کارروائیاں وادی میں ملی ٹینسی اور اس کے معاون نیٹ ورک کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کا تسلسل ہیں۔ ترجمان نے کہایہ چھاپے مکمل طور پر انٹیلی جنس بیسڈ ہیں۔ مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ کسی بھی کالعدم یا علیحدگی پسند تنظیم کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع نہ ملے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں احتیاطی نوعیت کی ہیں اور ان کے ذریعے پولیس اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ وادی کا امن، بھائی چارہ اور استحکام برقرار رہے۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی یا فرد کی اطلاع فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن کو دیں۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی فرد یا گروہ مذہب یا خدمت کے نام پر انتہا پسند نظریات پھیلانے کی کوشش کرے تو اسے فوراً رپورٹ کیا جائے۔پولیس حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ کارروائیاں کسی مخصوص طبقے کے خلاف نہیں بلکہ ملی ٹینسی کے معاون ڈھانچے کے مکمل خاتمے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ایک سینئر افسر نے کہا’جموں و کشمیر پولیس کا عزم ہے کہ امن، ترقی اور استحکام کے دشمنوں کے خلاف کارروائی بلا امتیاز جاری رہے گی۔ کوئی بھی فرد یا تنظیم جو نوجوانوں کو گمراہ کرنے، یا امن و قانون کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی، اسے قانون کے مطابق انجام تک پہنچایا جائے گا۔‘