جموں و کشمیر میں یکم اپریل سے پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ

File Photo

سری نگر//جموں و کشمیر حکومت نے پراپرٹی ٹیکس جلد ہی نافذ کرنے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔ شہری اور بلدیاتی اداروں میں پراپرٹی ٹیکس یکم اپریل 2023سے نافذ کیا جائے گا۔
ادھر بی جے پی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
تاہم، سرکاری ذرائع کے مطابق، مرکزی حکومت صرف اربن لوکل باڈیز کو خاصی سبسڈی جاری کرتی ہے اگر وہ پراپرٹی ٹیکس لاگو کریں۔ “یو ایل بی کو ان گرانٹس کے اجراء سے بہت فائدہ ہوگا”۔
ان کا کہنا تھا کہ یونین ٹیریٹری میں پراپرٹی ٹیکس لگانے کا منصوبہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کافی عرصے سے زیر غور تھا۔
تاہم، ذرائع کے مطابق، بی جے پی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں اور گروپوں کی جانب سے اس منصوبے کی مخالفت کی وجہ سے محکمہ ابتدائی طور پر صرف تجارتی عمارتوں پر پراپرٹی ٹیکس لاگو کر سکتا ہے اور رہائشی ڈھانچوں کو مستثنیٰ قرار دے سکتا ہے۔
ایس ایم سی کے ایک سینئر افسر نے کہا، “ہمیں سری نگر میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے لیے بنیادی کام مکمل کرنے کے لیے کہا گیا ہے”۔
مزید ، ماضی میں، سابقہ انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی متعدد بار کوشش کی لیکن عوامی اور سیاسی ردِ عمل کی وجہ سے کبھی یہ ٹیکس نافذ نہیں ہو پایا تھا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کو مرکزی وزارت داخلہ نے اکتوبر 2020میں میونسپل کارپوریشنوں، میونسپل کونسلوں اور میونسپل کمیٹیوں کے ذریعے یونین ٹیریٹری میں پراپرٹی ٹیکس لگانے کی اجازت دی تھی۔
جموں اور کشمیر کی تنظیم نو (ریاست کے قوانین کی موافقت) آرڈر، 2020کی منظوری کے ساتھ، ایم ایچ اے نے جموں اور کشمیر میونسپل ایکٹ، 2000، اور جموں اور کشمیر میونسپل کارپوریشن ایکٹ، 2000میں ترمیم کی۔
سابقہ قانون سازیہ کے پاس کردہ قوانین میں ریاست جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کی دفعات بھی شامل تھیں۔
ایم ایچ اے نے پہلے متعلقہ ایکٹ کی دفعہ 72سے 80اور اب سیکشن 72کو تبدیل کیا ہے۔
حکم نامہ کے مطابق،”پراپرٹی ٹیکس زمین اور عمارت یا خالی اراضی یا دونوں کی سالانہ قیمت کے 15فیصد سے زیادہ نہ ہو”۔