عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پولیس کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے سری نگر کے نَوگام علاقے میں گزشتہ ماہ سامنے آنے والے جیشِ محمد کے دھمکی آمیز پوسٹر معاملے کی باضابطہ طور پر تحقیقات اپنے ہاتھ میں لینے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔یہ کیس اس وقت سامنے آیا تھا جب نَوگام کے مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز کے خلاف دھمکیوں پر مبنی پوسٹر چسپاں کیے گئے تھے، جن پر جیشِ محمد اور انصار غزوتُ الہند کے نام درج تھے۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران پولیس نے متعدد مقامات پر چھاپے مار کر قابلِ اعتراض مواد، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور تنظیمی لٹریچر برآمد کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ پوسٹر مہم صرف مقامی سطح تک محدود نہیں تھی بلکہ اس کے پیچھے ایک بین الریاستی ملی ٹینٹ ورک سرگرم تھا، جس کے تار ہریانہ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور ملی ٹنٹ تنظیموں کے حق میں پروپیگنڈہ پھیلانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ کیس اب ایس آئی اے کے حوالے کیا جا رہا ہے تاکہ ڈیجیٹل شواہد، فنڈنگ چینلز اور بین الریاستی روابط کی گہرائی سے جانچ کی جا سکے۔ ایجنسی نے کچھ مشتبہ افراد کو سمن جاری کیے ہیں جبکہ چند افراد کو پہلے ہی حراست میں لیا جا چکا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی دہشت گردی کے معاون نیٹ ورک کے مکمل خاتمے کے عزم کی عکاس ہے اور مستقبل میں اس طرح کے کسی بھی پروپیگنڈہ نیٹ ورک کو سختی سے کچل دیا جائے گا۔
سری نگر میں جیشِ محمد کے دھمکی آمیز پوسٹر معاملے کی تحقیقات ایس آئی اے کے سپرد