حکومت نے اَدویاتی پودوں کو تجارتی کاشت کے لئے 62 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کو منظوری دی

File Photo

جموں//حکومت جموںوکشمیر نے ایک اور سنگ میل کو حاصل کرتے ہوئے جموںوکشمیر یوٹی میں اَدویاتی اورارومیٹک پودوں کی کاشت ( ایم اے پی ) کے منظر نامے کے لئے ایک اہم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
اِس پانچ سالہ پروجیکٹ کا مقصد 62کروڑ روپے کے بجٹ سے 28 کلسٹروں میں پھیلی 5,000 کنال اَراضی پرادویاتی اورارومیٹک پودوںکی کاشت ( ایم اے پی) کرنا ہے جس سے زائد اَز 3,000 روزگار پیداہوں گے اور 28کاروبار ی اِدارے قائم ہوں گے ۔پانچ برس کے بعد ادویاتی اورارومیٹک پودوںکی کاشت ( ایم اے پی) سیکٹر میں ہر برس تقریباً 75 کروڑ روپے کا حصہ اَدا کرنے تخمینہ لگایا گیا ہے جو کہ سال 2037ءتک بڑھ کر 783 کروڑ روپے تک پہنچنے کی اُمید ہے۔
اِس اہم پروجیکٹ کے تحت ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی کاشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا اور اس کی کاشت کاری مزید نفع بخش اور دیرپا بنائے جانے کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کو بھی یقینی بنایاجائے گا۔اِس پروجیکٹ کا مشن جنگلات سے باہرادویاتی اورارومیٹک پودوں ( ایم اے پی)کی تجارتی پیداوار حاصل کرنا ، نامیاتی کاشت کاری کو فروغ دینا، مقامی اور بین الاقوامی منڈیو ںکو ترقی دینا اور بصیرت انگیز تحقیق سے پیشگی سائنسی معلومات کو بڑھانا ہے۔
اِس اقدام کا مقصداَدویاتی اورارومیٹک پودوںکی کاشت ( ایم اے پی) اور تحفظ کو فروغ دینا ، نامیاتی کاشت کاری اور معیاری کاری کو فروغ دینا، بنیادی پروسسنگ کے لئے خصوصی سہولیات فراہم کرنا ، املاک کے حقو ق کا تحفظ ، کاشت کاروں کو بہترین طریقوں سے آگاہ کرنا، نئی جڑی بوٹیوں کی فارمولیشنز اور اَدویات تیار کرنے کے لئے تحقیق کرنا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری زرعی پیداوار محکمہ نے کہا،”متعدد اَدویاتی اورجڑی بوٹیوںکے پودے ہیں جو ہماری زرعی آب و ہوا کے لئے منفرد ہیں اور روزگار اور برآمدات کے لئے بے پناہ اِمکانات پیش کرتے ہیں ۔ جڑی بوٹیوں کی دوائیوں اور کاسمیٹکس کی مانگ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھ رہی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا ،” جموںوکشمیر میں 129ہیکٹر قابل کاشت بنجر زمین ہے جس میں سے صرف 2فیصد اَدویاتی اورارومیٹک پودوںکی کاشت ( ایم اے پی ) کے لئے اِستعمال کیا جائے گا ۔ مزید برآں وہ کسان جو ایم اے پی کی کاشت کو اَپناتے ہیں وہ اَپنی زرعی آمدنی میں 30سے 40فیصد اِضافے کی توقع کرسکتے ہیں۔“
”اَدویات اورخوشبودارپودوں کی تجارتی کاشت کا فروغ“ان 29 منصوبوں میں سے ایک ہے جسے جموںوکشمیر اِنتظامیہ نے جموںوکشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی ہمہ گیر ترقی کے لئے یوٹی سطح کی اعلیٰ کمیٹی کی سفارش کے بعد منظور ی دی تھی۔ اِس باروقار کمیٹی کی سربراہی سابق ڈی جی آئی سی اے آر ڈاکٹر منگلا رائے کر رہے ہیںاور اس میں زراعت ، منصوبہ بندی ، شماریات اور اِنتظامیہ شعبوں میں سی اِی او این آر اے اے اشوک دِلوائی ، سیکرٹری این اے ایس ڈاکٹر پی کے جوشی ، ہارٹی کلچر کمشنر ایم او اے اینڈ ایف ڈبلیو ڈاکٹر پربھات کمار ، سابق ڈائریکٹر آئی اے آر آئی ڈاکٹر ایچ ایس گپتا ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اے پی ڈی اَتل ڈولو کے علاوہ دونوں ایگری کلچر یونیورسٹوں کے وائس چانسلروں کی دیگر نامور شخصیات ہیں۔
اَدویات او رخوشبودار پودوں کی کاشت ( ایم اے پی ) کے لئے ممکنہ علاقوں کی نشاندہی سے پروجیکٹ ایم اے پی جَرم پلازم بینکوں کا قیام عمل میں لائے گا۔ کسانوں کے کلسٹرگروپوں کی تشکیل اور پرائمری پروسسنگ کے لئے مشترکہ سہولیت مراکز ( سی ایف سیز) کی تشکیل سے فصل کی کٹائی اور پوسٹ ہارویسٹنگ کے اِنتظام کو آسان بنایا جائے گا۔پروجیکٹ کے برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے پہلو میں مصنوعات کی تنوع، برانڈنگ، لیبلنگ اور پیکیجنگ کے علاوہ مصنوعات کی تصدیق شامل ہوگی۔ اِس کے علاوہ زرعی او رکٹائی کے اَچھے طریقوں ، پرائمری پروسسنگ اور مارکیٹنگ میں بھی صلاحیت سازی اور تربیت فراہم کی جائے گی۔
پروجیکٹ کے ریسر چ اینڈ ڈیولپمنٹ جزو کے تحت بائیو پراسپیکٹنگ ، فصلوں کی بہتری ، نامیاتی کاشتکاری اور بہت کچھ پر توجہ مرکوز تحقیق اور ترقی کے لئے ایک ” سینٹر آف ایکسیلنس اِن ہربل ٹیکنالوجی “ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
اَدویاتی اور خوشبودار پودوں ( ایم اے پی ) کے سیکٹر میں شراکت داروں کی ایک وسیع رینج شامل ہیں جس میں صنعت ، کاروباری ، کسان ، جمع کرنے والے اور روایتی علاج کرنے والے شامل ہیں۔ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پروجیکٹوں پر مخصوص زونوں کو ترجیح دے گا، کسانوں کے کلسٹر گروپس بنائے گا، ماڈل نرسریوں اور نمائشی یونٹوں کا قیام ، صلاحیت سازی کے پروگرام فراہم کرے گا اور کسانوں کے گروپوں کو مصنوعات کی ترقی اور دیجیٹل مارکیٹنگ کے لئے صنعتوں کے ساتھ جوڑے گا۔
یہ پروجیکٹ جموںوکشمیر اَدویات او رخوشبودار پودوں کے شعبے کو فروغ دینے ، روزگار ، آمدنی پیدا کرنے اور دیرپا ترقی کے زبردست اِمکانات کی پیشکش کرنے کے لئے ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ پروجیکٹ کاشت کاری ، تحفظ اور کاربار پرتوجہ سے ایم اے پی سیکٹر کو 21صدی میں لانے کی پہل ، ہربل ادویات اور کاسمیٹکس کو قومی اور بین الاقوامی بازاروں میں لانے کے حوالے سے ایک کلیدی قدم ہے۔