عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لئے عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کو بھی ایک پراکسی پارٹی کے طور پر تبدیل کیا ہے۔
محبوبہ مفتی کا بیان جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں پی ڈی پی اور اے آئی پی کے کارکنوں کے درمیان لڑائی کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
ان کا الزام تھاکل بلہ پورہ شوپیاں میں انجینئر رشید جو اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں، کی اے آئی پی کے ورکروں نے ہمارے پارٹی کے امید وار یاور بانڈے پر ڈنڈوں سے حملہ کیا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا اور اس وقت شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
انہوں نے اے آئی پی کے بڑھتے ہوئے اثر اور اس کی فنڈنگ کے متعلق سوال کرتے ہوئے کہا: ‘ایک پارٹی جس کا لیڈر جیل میں ہو کیسے دوسری پارٹی کے کارکنوں پر حملہ کرنے کی جرات کرسکتی ہے اور اس پارٹی نے تمام حلقوں سے اپنے امید وار کھڑا کئے ہیں اس کے لئے ان کو فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘؛اگر پی ڈی پی نے ایسی حرکت کی ہوتی تو ہمارے ورکر جیل میں ہوتے۔ان کا کہنا تھا: ‘مرحوم مفتی صاحب کو پی ڈی پی بنانے میں پچاس برس لگے لیکن ہمارے پاس ابھی بھی تمام حلقوں سے امید وار کھڑا کرنے کے لئے وسائل نہیں ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا: ‘میں حکومت سے کہنا چاہتی ہوں اگر آپ انجینئر رشید کی پارٹی کو ہی سامنے لانا چاپتے ہیں اور اس کی بھر پور مدد بھی کی جا رہی ہے تو باقی پارٹیوں سے کہا جائے کہ الیکشن نہ لڑیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اے آئی پی کو عروج دینا پی ڈی پی کو کمزور کرنے کی ایک کوشش ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات کرانے اور ملزموں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ادھر شوپیاں پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا نوٹس لیا گیا ہے۔
انہوں نے اتوار کی شام ‘ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا: ‘بالپورہ، شوپیان میں پی ڈی پی اور اے آئی پی پارٹی کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کی اطلاع ہے جس کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں۔پوسٹ میں کہا گیا: ‘ دونوں پارٹیوں کو مثالی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کی خلاف ورزی کے لیے رپورٹ کیا گیا ہے اور پولیس نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔