سری نگر/جموں وکشمیر لداخ ہائی کورٹ نے امشی پورہ فرضی انکاوٹر کیس کے ایک ملزم کی ضمانت منظور کی ہے۔ درخواست گزار بلال احمد لون جنوبی ضلع پلوامہ کا ساکن ہے اوراس کیس میں دو مقامی ملزمان میں سے ایک ہے ۔اطلاعات کے مطابق جولائی 2020کو فوج نے دعویٰ کیا کہ پہاڑی ضلع شوپیاں کے امشی وپرہ علاقے میں تین پاکستانی ملی ٹینٹوں کو تصادم آرائی کے دوران مار گرایا گیا ۔تاہم مقامی لوگوں نے بعدازاں الزام لگایا کہ مہلوکین راجوری سے تعلق رکھنے والے مزدور ہیں۔
ڈی این اے سیمپل کی جانچ پڑتال کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ مہلوکین راجوری کے رہنے والے ہیں اور ان کی شناخت 20سالہ امتیاز احمد ، 25سالہ ابرار احمد اور 16سالہ محمد ابرار کے بطور ہوئی۔پولیس تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ 62آر آر سے وابستہ کیپٹن بھوپندر سنگھ عرف میجر بشیر خان جو کہ اس کا کیس کا کلیدی ملزم ہے نے تین مزدوروں کو ایک فرضی تصادم کے دوران مار گرایا اور اس میں دو مقامی شہریوں طابش نذیر اور بلال احمد لون نے فوجی کیپٹن کی مدد کی تھی۔
تحقیقات کے بعد پولیس نے کیپٹن اور دو مقامی شہریوں کے خلاف مختلف دفعات زیر نمبرات 302,364,201,436,201,436,اور 120-Bآئی پی سی 7/25آرمز ایکٹ کے تحت کیس درج کیا۔فرضی تصادم کے دو ملزمان طابش نذیر اور بلال احمد لون کو 28ستمبر 2020کو گرفتار کیا گیا جبکہ کیپٹن بھوپندر سنگھ کو یکم مارچ 2023میں کورٹ مارشل کیا گیا۔آرمی کورٹ نے کیپٹن بھوپندر سنگھ کو مجرم قرار دیا تاہم سات ماہ کے بعد آرمڈ فورسز ٹربیونل نے فوجی کیپٹن کی عمر قید کی سزا کو معطل کرکے انہیں ضمانت دیدی ۔ضمانتی درخواست میں ملزم نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس کیس میں دو بار گواہی دے چکے ہیں ، ایک بار سیول کورٹ کے سامنے اور دو بار جنرل کورٹ مارشل کے سامنے ۔
ملزم نے کہاکہ دونوں عدالتوں کے سامنے تمام حقائق سامنے لائے اور اس طرح سے ان کی مسلسل نظر بندی غیر ضروری ہے۔سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک لون کو رہا نہ کیا جائے۔تاہم، جسٹس سنجے دھر نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ، شوپیان کی عدالت نے مبینہ جرم کی مکمل تفصیلات کا انکشاف کرنے کے بعد معافی دی تھی۔عدالت نے کہا کہ “یہ بھی غیر متنازعہ ہے کہ مرکزی ملزم کیپٹن بوپندر سنگھ کو سمری جنرل کورٹ مارشل کے سامنے عرضی گزار کی گواہی کی بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔”جج موصوف نے کہا کہ اس کیس میں لون کا کردار کم دکھائی دے رہا ہے کیونکہ وہ مبینہ طورپر مرکزی ملزم کے ساتھ انکاوٹر کی جگہ پر گیا تھا لیکن تصادم کے دوران وہ اپنی گاڑی میں ہی رہا ۔
ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے 20 جولائی 2023 کے حکم کا بھی حوالہ دیا کہ لون کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔کورٹ نے مزید کہاکہ جو حقائق ہمارے سامنے ہیں اس کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے ، جوگزشتہ تقریباًچار سالوں سے جیل میں مقید ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ فرضی تصادم کا مرکزی ملزم پہلے ہی ضمانت پر ہے۔جسٹس دھر نے ملزم کی ضمانتی درخواست قبول کرتے ہوئے کہا :’درخواست گزار نے کورٹ مارشل کے ساتھ ساتھ ٹرائل کورٹ کے سامنے بیان دے کر معافی کی شرائط کی تعمیل کی ہے، ملزم کے بیان کے مطابق چیف جوڈیشل مجسٹریٹ شوپیاں نے بھی اسے معافی دی ہے جبکہ درخواست گزار مختلف بیماروں میں مبتلا ہے ، لہذا یہ ایک مناسب کیس ہے جہاں درخواست گزار ضمانت کا مستحق ہے ۔‘
ضمانت کی شرائط کے طورپر ملزم ٹرائل کورٹ کی اجازت کے بغیر جموں وکشمیر حدود کو چھوڑ نہیں سکتا اور اسے استغاثہ کے کسی ایسے گواہ پر اثر انداز نہیں ہونا چاہئے جن کی گواہی ابھی ریکارڈ کی جانی ہے۔
امشی پورہ فرضی تصادم :ہائی کورٹ نے ایک ملزم کی ضمانت منظور کی
