عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نیشنل کانفرنس کو بڈگام ضمنی انتخاب میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور اس کے بعد سیاسی منظرنامے میں بیان بازی تیز ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو نامہ نگاروں سے گفتگو میں این سی کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی کے کردار پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انتخابی مہم سے کنارہ کشی کرکے سیاسی طور پر خود کو نقصان پہنچایا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آغا روح اللہ کا انتخابی مہم سے دور رہنے کا فیصلہ دراصل پارٹی قیادت کے لیے ایک پیغام تھا، لیکن اس فیصلے نے خود انہیں سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ انہوں نے اسے بیان کرنے کے لیے انگریزی کی کہاوت استعمال کی:’غصے میں آدمی اپنا ہی نقصان کر بیٹھتا ہے‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا:’روح اللہ نے مجھے پیغام دینے کے لیے خود کو سیاسی طور پر ختم کیا۔ لیکن یاد رکھیں، وہاں سے جو جیتا ہے وہ انہیں دوبارہ سر اٹھانے نہیں دے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آغا روح اللہ کا مستقبل اب ان کے اپنے فیصلوں اور کوششوں پر منحصر کرے گا۔ صرف روح اللہ خود طے کر سکتے ہیں کہ وہ بڈگام میں دوبارہ اپنی سیاسی جگہ بنا پائیں گے یا نہیں۔ جو ہوا، وہ ہو چکا۔
عمر عبداللہ نے اعتراف کیا کہ بڈگام میں مقابلہ ابتدا سے ہی سخت تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس حلقے کا انتخابی مزاج منفرد ہے، جہاں ووٹر اکثر عمومی مسائل کے بجائے دیگر عوامل کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔
ان کے مطابق بڈگام میں لوگ صرف کام کی بنیاد پر ووٹ نہیں دیتے۔ ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو مسائل پر نہیں بلکہ اپنے انداز، خاموشی اور ذاتی رجحانات کے مطابق ووٹ ڈالتا ہے۔ اسی لیے ہمیں معلوم تھا کہ جیت آسان نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ خاموش ووٹنگ، اندرونی اختلافات اور بدلتے سیاسی رجحانات نے انتخابی نتیجے کو متاثر کیا۔ہم عوام کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔
بڈگام میں نیشنل کانفرنس کی پہلی بڑی ناکامی کے بعد پارٹی کے اندرونی معاملات اور قیادت کے فیصلوں پر سوال اٹھ رہے ہیں اور عمر عبداللہ کے یہ تازہ بیانات اس سیاسی بحث کو مزید وسعت دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔
آغا روح اللہ نے سیاسی خودکشی کی ہے : وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ