آرزو پھر جگا کے حد کردی
عشقِ آتش لگا کے حد کردی
زندگی سے میری جاکے حد کردی
یاد کا گھر بسا کے حد کردی!
یہ بخیلی مبارک ہو تجھ کو
میں نے آنسو پلا کے حد کردی
رسمِ الفت سے ناواقف ہوں میں
میں نے اس کو بُھلا کے حد کردی
اس نے راہوں میں آگ بھر دی جو
ہم نے چل کر دکھا کے حد کردی
تو وفاڈھونڈ مت زمانے میں
میں نے سب کوبُھلا کے حد کردی
اب وفا مل کتاب میں جائے
اس نے قصہ سنا کر حد کردی
ایک دل میں ہزار خانے ہیں
ہاتھ اپنا چُھڑا کے حد کردی
مسکراہٹ سے بیر تھا تجھ کو
اشکِ فرقت بہا کے حد کردی
جبیں نازاں
لکشمی نگر، نئی دہلی
jabeennazan2015@gmail.com
زمین پاؤں تلے دلدلی لگے ہے مجھے
مسافرت کی یہ صورت نئی لگے ہے مجھے
یہ تجربے کا تقاضا ہے نام د
|