عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// جموں و کشمیر پولیس کے انسداد انٹیلی جنس ونگ( CIK) نے پاکستان سے ہینڈلرز کی ہدایات پر ملی ٹینسی کی سرگرمیوں کو مربوط کرنے، مالی اعانت فراہم کرنے اور ان کو انجام دینے کے لیے مبینہ طور پر انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز کا استعمال کرنے کے الزام میں 10 افراد کو حراست میں لیا ہے۔حکام نے ہفتہ کو بتایاکہ یہ گرفتاریاں کانٹر انٹیلی جنس کشمیر کی طرف سے وادی میں متعدد مقامات پر تلاشی کے دوران کی گئیں۔عہدیداروں نے کہا کہ سی آئی کے افسران کے ذریعہ کشمیر بھر میں 10 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ دو سال پرانے ملی ٹینسی سے منسلک کیس میں ULA (P) ایکٹ کی مختلف دفعات آئی پی سی کی دفعہ 120-B کے تحت درج کیا گیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات کے دوران کشمیر کے بڈگام، پلوامہ، گاندربل اور سرینگر اضلاع میں 10 مقامات کا پتہ لگایا گیا۔حکام نے بتایا کہ مشتبہ افراد کو مشتبہ انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے پایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مزید تجزیے کے دوران، مختلف مشتبہ افراد ایک ‘مخصوص انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشن’ کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے جو ملی ٹینٹ/ہینڈلرز کے ذریعے ملی ٹینسی سے متعلق مختلف سرگرمیوں بشمول ملی ٹینٹ صفوں میں بھرتی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔حکام نے کہا، “ان افراد/ پر مخالفین کے ساتھ رابطے میں ہونے کا شبہ ہے، بشمول عبداللہ غازی، جو کہ سرحد کے اس پار پاکستان میں قائم لشکر طیبہ/جی ای ایم کا ہینڈلر ہے،” ۔انہوں نے کہا کہCIK کی طرف سے JeM/LeT کے اس ملی ٹینٹ بھرتی/فنانسنگ ماڈیول کے بارے میں تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے تلاشیوں کی منصوبہ بندی کی گئی، جو پاکستان کے ایک معروف شہر سے کام کر رہا ہے، جو کہ انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشن کے سرور میں جھانک کر قائم کیا گیا ہے۔حکام نے کہا کہ ملی ٹینٹ کمانڈر/ ہینڈلر ان مقامی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور مبینہ طور پر ملی ٹینٹوں صفوں میں بھرتی کے لیے انہیں بنیاد پرست بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔حکام نے بتایا کہ تلاشی کے دوران کیس کی تفتیش پر اثر انداز ہونے والے دستاویزی ثبوتوں اور ڈیجیٹل آلات کی ایک بڑی تعداد کو ضبط کیا گیا۔انہوں نے کہا”اب تک، 10 مشتبہ افراد کو پکڑا جا چکا ہے، ڈیٹا کا تجزیہ کیا جائے گا اور جو لیڈز سامنے آئیں گی وہ مزید تفتیش کی بنیاد بنیں گی۔”