نئی دہلی // بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ مرکزی حکومت نے وادی کشمیر میں تمام سیاسی حلقوں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ حریت کانفرنس کی طرف سے مرکزی حکومت کی پیشکش کا عیدالفطر سے قبل مثبت جواب سامنے آئے گا۔ رام مادھو جو جموں وکشمیر میں پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے معمار ہیں، نے ان باتوں کا اظہار سی این این نیوز 18 سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ’آن ریکارڈ‘ حریت کانفرنس کو بات چیت کی دعوت دی ہے۔ رام مادھو نے کہا ’وزیر داخلہ نے آن ریکارڈ حریت کانفرنس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ وزیر داخلہ نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حریت کانفرنس عیدالفطر سے قبل مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گی‘۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں تمام سیاسی حلقوں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’ٖحکومت نے کشمیری سماج کے تمام طبقات کے ساتھ بات چیت کرنے کے انتظامات کئے ہیں۔ حکومت تمام حلقوں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ کھلی بات چیت کرنے کی خواہاں ہے‘۔ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی شرط کہ وہ ’مسئلہ کشمیر پر بھارت، پاکستان اور کشمیر کے درمیان سہ فریقی مذاکرات چاہتے ہیں‘ پر بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا ’جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہ ایک الگ موضوع ہے۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ دوسری سطح پر لیا جائے گا۔ جہاں تک حریت کانفرنس اور دو گروہوں کا تعلق ہے ، حکومت ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس کا اعلان وزیر داخلہ خود کرچکے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ہم تمام حلقوں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
سرکار کا ایک نمائندہ (دنیشور شرما) پہلے سے ہی یہ کام انجام دے رہے ہیں‘۔ رام مادھو نے رمضان سیز فائر کے باوجود وادی میں تشدد کے واقعات پیش آنے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ’گذشتہ دو تین دنوں کے دوران گرینیڈ پھینکنے کے واقعات پیش آئے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان کی طرف سے سرحدوں پر مسلسل گولہ باری کی گئی۔ قریب دس دنوں کے ٹھہراؤ کے بعد سنگبازی کا سلسلہ پھر سے شروع ہوا ہے، اس کو صرف بدقسمتی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے سوچا تھا کہ سیز فائر کے ذریعہ ماہ رمضان کے دوران لوگوں کو راحت پہنچائی جائے گی۔ بدقسمتی سے وہاں کچھ گمراہ نوجوان ہیں، جو سنگبازی کے مرتکب ہورہے ہیں‘۔ سیز فائر میں توسیع کے بارے میں پوچھے جانے پر رام مادھو نے کہا کہ وادی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اس کا فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا ’ہم نے سوچا تھا کہ سیز فائر کی بدولت کشمیر میں بہت حد تک امن کی بحالی ہوگی۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران وادی کے بیشتر علاقوں میں حالات ٹھیک رہے۔ سیز فائر کی توسیع کا کوئی بھی فیصلہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد لیا جائے گا۔ اگر جنگجو سیکورٹی فورسز پر حملہ کرتے ہیں تو سیکورٹی فورسز کو جوابی کاروائی کا حق حاصل ہے‘۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے 25 مئی کو نئی دہلی میں ایک ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کشمیر کے تمام متعلقین بشمول حریت کانفرنس سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس بیان کے بعد ریاستی اور مرکزی سطح کے کئی لیڈران کے بیانات سامنے آئے جن میں کشمیری علیحدگی پسند قائدین سے مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے کہا گیا۔ وزیر داخلہ کی پیشکش کے تناظر میں کشمیری مزاحمتی قیادت مسٹر گیلانی، میرواعظ اور یاسین ملک نے 29 مئی کو ایک میٹنگ کرکے ’مسئلہ کشمیر‘ پر بھارت ، پاکستان اور کشمیر کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’سہ فریقی‘ اور ’سنجیدہ‘ مذاکرات میں شامل ہونے میں کوئی دیر نہیں کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا ’مزاحمتی قیادت حکومت ہند کو یہ مشورہ دینا مناسب سمجھتی ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے بانت بانت کی بولیوں اور مبہم آمیز لب ولہجے میں بات کرنے کے بجائے واضح طور پر مسئلہ کشمیر کے دائمی تصفیے کے لیے سہ فریقی مذاکرات کے لیے ماحول کو سازگار بنائے جائے تو مزاحمتی قیادت ایسے سنجیدہ مذاکرات میں شامل ہونے میں دیر نہیں کرے گی‘۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 3 مئی کو سری نگر میں اپنی پارٹی پی ڈی پی کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر علیحدگی پسند جماعتیں چاہتی ہیں کہ کشمیر میں خون خرابہ بند ہو تو وہ مرکزی سرکار کی حالیہ پیشکش سے فائدہ اٹھاکر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم علیحدگی پسند قائدین کو مجبور کرسکتے ہیں نہ ڈکٹیشن دے سکتے ہیں لیکن یہ ضرورت کہہ سکتے ہیں کہ مذاکرات کی پیشکش روز روز نہیں آئے گی۔ بتادیں کہ وزیر داخلہ نے حریت کانفرنس کو مذاکرات کی دعوت وادی میں جنگجوؤں کے خلاف آپریشنز کی معطلی کے محض ایک ہفتے بعد دی۔ مرکزی حکومت نے 16 مئی کو وادی میں قیام امن کی سمت میں ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ماہ رمضان کے دوران سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو معطل رکھنے کا اعلان کیا۔ تاہم جنگجوؤں کی طرف سے حملے کی صورت میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کاروائی کا حق دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے اس اعلان کے ساتھ وادی میں جنگجوؤں کے خلاف جاری آپریشن آل آوٹ اور کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز پر بریک لگ گئی ۔
محترمہ مفتی نے 9 مئی کو سری نگر کے ایس کے آئی سی سی میں بلائی گئی کُل جماعتی اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا تھا کہ ماہ رمضان اور سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر مرکزی سرکار سے وادی کشمیر میں یکطرفہ فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشنوں سے عام لوگوں کو تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یو این آئی