پلوامہ // نارہ بل کاکہ پورہ پلوامہ میں بدھ کو ایک پرائیویٹ سکول ٹیوشن لے رہے بچوں کے درمیان پر اسرار طور پر دھماکہ ہوا جس میں 28بچے شدید زخمی ہوئے جن میں سے 5کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔واقعہ کے بعد جب پولیس یہاں پہنچی تو مظاہرین نے ان پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں انہوں نے شلنگ کی۔
دھماکہ کیسے ہوا؟
کاکہ پارہ سے قریب 4 کلو میٹر دور نیوہ روڑ پر واقع سنگھو نارہ بل میں قائم فلاح ملت نامی ایک پرائیویٹ سکول میںمقامی بچوں کیلئے ٹیوشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جہاں بچوں کو اساتذہ تعلیم دے رہے تھے۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کو حسب معمول بچے ایک نجی سکول (فلاح ملت ) میں قائم ٹیوشن سینٹرٹیوشن لینے کیلئے گئے، جہاںدن کے2بجکر 25منٹ پراس وقت قیامت صغریٰ بپا ہوئی جب دسویں جماعت کے کمرے میں ایک پر اسراردھماکہ ہوا۔طلباء و طالبات کلاس روم میں بنچوں پربیٹھے تھے جس وقت دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 28طلباء زخمی ہوئے۔ ادھر دھماکے کے فوراًبعد مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد سکول کی طرف دوڑ نے لگے اور زخمی بچوں کو پہلے کاکا پورہ بعد میںپانپور کے نزدیکی اسپتالوں میںمنتقل کیا گیا۔ عین شاہدین نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا بچے تعلیم حاصل کرنے میں مصروف تھے جبکہ پورے کمرے میں قلم اور کاپیاں بکھری پڑی تھی۔ چند بچوں کی شناخت عظمی نذیردختر نذیر احمد ،سائقہ گل غلام محمد ملک، گل،نعیم احمد ،صفورہ دختر فاروق احمد شیخ،،انشائدختر عبدل احد،ابرار نذیرولد نذیر احمد میر ،آرف شبیر ولد شبیر احمد،عبید احمدنذیر احمد میر،مومن الاسلام ،ولد منظور احمد بٹ ،سائمہ محمد ایوب نجار،مروت یوسف دختر محمد یوسف ،منیب شبیرولد شبیر احمدکے بطورہوئی ہے۔ سکول کے ایک ٹیچر نے بتایا کہ سکول میں کل 37 طلباء زیر تعلیم ہیں، اور جب وہ پڑھا رہے تھے تو اچانک دھماکہ ہوا، اور انہیں پہلے لگا تھا کہ بجلی ٹرانسفارمر جیسے پھٹ گیا ہے، تاہم جب بچے گرے، تو فوری طور پر گائوں والے جمع ہوئے جنہوں نے زخمی بچوں کو اپنی گاڑیوں میں اٹھایا اور انہیں جہاں نزدیک لگا وہاں پہنچا یا ۔ دھماکہ کے بعد جب زخمی طلباء کو کاکہ پورہ ، پانپور اور پلوامہ اسپتال لیجایا گیا اور اسی دوران پولیس یہاں پہنچ گئی۔لیکن مقامی نوجوان برہم ہوئے اور انہوں نے پولیس پر پتھرائو شروع کیا۔ اس دوران مساجد کے لاوڈ اسپیکروں سے مظاہرین کو پولیس پر پتھرائو نہ کرنے کی تلقین کی گئی ، لیکن تب تک پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شلنگ کی اور اس طرح گائوں میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔کا کا پورہ پی ایچ سی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر واحد کے مطابق چودہ زخمی بچوں کو وہاں لایا گیا جن میں سے3کو سرینگر جبکہ مزید 3کو پلوامہ ضلع اسپتال منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر طلباء کی ٹانگوں میں بارودی مواد کے آہنی ریزے لگے تھے۔ پانپور کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد یوسف کے مطابق 11 زخمیوں کو پانپور کے سب ڈسٹرکٹ ا سپتال پہنچایا گیا ۔ جن میں سے 4 کو برزلہ اور ایک کو صدر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس بیان
پو لیس کے مطابق بدھ کے روز دوبجکرتیس منٹ پر پلوامہ کے نارہ بل علاقے میں قائم فلاح ملت نامی پرائیوٹ اسکول(ٹیوشن سینٹر) کے ایک کمرے میں کسی بارودی شئے کا دھماکہ ہوا۔اس واقعے میں12طلاب زخمی ہوئے۔سبھی کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔ پولیس کے سینئر آفیسر ان جائے وقوع پر پہنچے اور تفتیش کی جارہی ہے کہ یہ واقع کن حالات میں پیش آیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ ایس ایس پی پلوامہ چندن کوہلی نے اس واقعہ میں صرف سولہ بچوں کے زخمی ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں میں سے دس کو سر ینگر منتقل کیا گیا اور سارے زخمیوں کی حالت مستحکم ہے۔
گورنر
گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ میں ایک سکول میں ہوئے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ اس دھماکے میں کئی طلبا زخمی ہو گئے ۔ گورنر نے تمام زخمی بچوں کی فوری صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے زخمیوں کیلئے 50 ہزار روپے کی ایکس گریشیا رلیف کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے صوبائی کمشنر کشمیر کو زخمی بچوں کو بہتر طبی سہولیات اور علاج و معالجہ فراہم کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے ۔
گیلانی اور میر واعظ کا اظہار افسوس
سرینگر // حریت کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے پراسرار بم دھماکے میں 28طالب علموں کے زخمی ہونے کے واقعے پر اپنے گہرے صدمے اور دُکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کل درگمولہ کپواڑہ میں بھی اسی نوعیت کے پراسرار دھماکے کے نتیجے میں ایک 15سالہ معصوم نوجوان سہیل احمد وانی کی ہلاکت ہوئی تھی۔گیلانی نے ان واقعات پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات کسی بھی طور اتفاقاً نہیں ہوئے ہیں، بلکہ یہ ایک منصوبہ بند طریقے پر عملائے گئے ہیں، تاکہ یہاں کے لوگوں میں خوف ودہشت کا ماحول پیدا کرکے لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق سے دستبردار کیا جاسکے۔میر واعظ نے کہا کہ اس سے قبل بھی کشمیر کے مختلف علاقوں میں اس طرح کے افسوسناک واقعات پیش آچکے ہیں جن میں قیمتی انسانی جانوں کا زیاں ہوا ہے ۔دونوں نے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
عمر اور بخاری کا تحقیقات کا مطالبہ
سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے پلوامہ واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔سماجی رابطہ گاہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کو تنازعہ سے پاک رکھنا چاہیے،یہ قطعی طور پر غیر انسانی اور ناقابل برداشت ہے کہ کلاس رومز میں دھماکے ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ میں مذمت کرتا ہوں اور امید بھی کہ اسکی بھرپور طریقے سے اسکی تحقیقات ہو، حقیقت سامنے آنی چاہیے اور زمہ داروں کو سزا ملے۔ادھرسابق وزیرخزانہ سید محمدالطاف بخاری نے پلوامہ میں 28بچوں کے زخمی ہونے پر زبردست دکھ کااظہار کیا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایسے قابل ملامت واقعات کی مذمت کی جانی چاہیے اور اس کی مکمل تحقیقات کرکے ملوثین کو کیفرکردار تک پہنچایاجانا چاہیے۔بخاری نے بیان میں زخمی بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے گورنر پرزوردیا کہ وہ اس واقعہ کی معینہ مدت کے اندر تحقیقات کرائیں ۔