سرینگر/چھتیس گڑھ کے رائپورہ میں ایک ٹریننگ پروگرام کے کشمیری طالب علموں نے جمعرات کو الزام عاید کہ اُن پر مہاراشٹرا اور بعض مقامی طالب علموں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں چار کشمیری طالبان علم زخمی ہوگئے۔
حمایت پروجیکٹ کے تحت چھتیس گڑھ میں تربیت حاصل کرنے والے34کشمیری طالبان علم کے مطابق اُن پر گذشتہ شام دیشا انسٹی چیوٹ آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے کینٹین میں حملہ ہوا۔
انہوں نے الزام عاید کیا کہ اُن پر لوہے کی سلاخوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا۔
یہ حملہ بقول کشمیری طالبان علم، اُن پر اُس وقت ہوا جب وہ کینٹین میں رات کا کھانا کھانے پہنچے اور ایک کشمیری طالب علم کا مہاراشٹرا کے ایک طالب علم کے ساتھ توتو میں میں ہوا۔منظور احمد میر، ساکنہ داچھی گام بانڈی پورہ نامی طالب علم کے مطابق اُنہیں اُن کے ہوسٹل کمروں تک ہانکا گیا جس کے بعد مہا راشٹرا اور بعض مقامی طالب علموں نے اُن کا سامان بھی تہس نہس کیا۔
اس مبینہ حملے میں جن کشمیری طالب علموں کو چوٹیں آئی ہیں اُن میں زاہد وانی ساکنہ نادی ہل،محسن اور نوید ساکنان پازلپورہ اور فیصل ساکنہ پتو شاہی بانڈی پورہ شامل ہیں۔
سبھی کشمیری طالبان علم، جن کا تعلق ضلع بانڈی پورہ سے ہے، نے الزام عاید کیا کہ مقامی پولیس کی طرف سے اُنہیں کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے حالانکہ اُنہوں نے پولیس کو بھی معاملے سے متعلق آگاہ کر رکھا ہے۔
دیشا انسٹی چیوٹ سے وابستہ آفیسر، سونو سنگھ کا کہنا تھا کہ بعض طالب علموں کے مابین معمولی جھگڑے کے بعد معاملے کو وہیں نپٹایا گیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ طالب علموں کی حفاظت کیلئے انسٹی چیوٹ نے گارڈ تعینات کر رکھے ہیں اور یہ معاملہ گذشتہ شام ہی حل کیا گیا ہے۔