سری نگر //جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے سروسز سلیکشن بورڈ اور پبلک سروس کمیشن کو منتقل کئے جانے والی پوسٹ کو واپس لینے پر جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے یک زبان ہو کر اس فیصلے کو فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر اُمیدواروں کی جانب سے حکومتی فیصلے کے خلاف دوسر ے روز بھی احتجاجی مظاہرئے ہوئے جس دوران اُمیدواروں نے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز جموں وکشمیر انتظامیہ نے حکمنامہ جاری کیا کہ 31 اکتوبر 2019 سے قبل جتنے بھی پوسٹس پبلک سروس کمیشن اور سروسز سلیکشن بورڈ کو ریفر کئے گئے تھے اُنہیں واپس لیا گیا گیا ہے ۔
جموں وکشمیر کے اُمیدواروں نے حکومتی فیصلے پر سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ یہ سرا سر نا انصافی ہے اور اُس کے خلاف رائے عامہ کو منظم کیا جائے گا۔
صوبے جموں میں اتوار کے روز مختلف اسامیوں کے لئے منتخب ہونے والے اُمیدواروں نے احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ اُن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ کا یہ فیصلہ نوجوان کش ہے اور اس کے خلاف وہ خاموش نہیں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ اس فیصلے کو فوری طورپر واپس لیا جائے۔
جموں بار ایسو سی ایشن کے ذعماوں نے بھی نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران ایل جی انتظامیہ کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اس سے غیر قانونی قرار دیا ہے۔
بار ایسو سی ایشن نے ایل جی منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو فوری طورپر کالعدم قرار دیا جائے۔
ادھر بھاجپا کے جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے بتایا کہ اس حوالے سے وہ ذاتی طورپر ایل جی سے بات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ یہ معاملہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ جڑا ہوا ہے لہذا اس سے فوری طورپر واپس لینے کی ضرورت ہے۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے مطابق پی ایس سی اور ایس ایس بی کو منتقل کئے جانے والے پوسٹس کو واپس لینے سے جموں وکشمیر کے لاکھوں لوگوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ لیفٹنٹ گورنر کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور اس حکمنامے کو واپس لینا چائیے تاکہ ہمارے نوجوانوں کو پس دیوار نہ دھکیلا جائے۔