خطاب بہ نَونہالانِ وطن
نَو نہالانِ وطن اے نَونہالانِ وطن
تیرے دم سے ہے سدا شادابیٔ حُسنِ چمن
تم ہی ہو وہ جوبنیں کل مُلک و ملت کے امین
صاف و شُستہ ہر طرح تیرا رہے ذہن و بدن
جب رہے جاری تری تعلیم و صحت و کھیل کود
رنگ لائے گی تری دانائی و نُطقِ ذہن
اہلِ طِب کی ہے تری بیماریوں سے سخت جنگ
ہے تری خاطر یہاں بیٹھی جو ساری انجمن
ترا ماضی ہے رہاں تابان اور تم ہو ذہین
اِس پر شاہد ہیں یہاں کشمیر کے کوہ و دَمن
تیرے دم سے قائم و دائم ہے قوموں کا مزاج
جیسے گُلشن میں کھڑے شمشاد و سَرو سَمن
سچ تو یہ ہے تم سدا دُنیا میں ہوشاہیں صفت
ہے الگ رہنا تمہیں از صحبتِ زاغ و زَغن
تیری اس معصومیت پر رشک آتا ہے ہمیں
چشمِ بد سے تم کو اب کوئی نہ لگ جائے گہن
تم چمکتے ہی رہو اب ماہ و انجم کی طرح
خوش رہو ہر حال میں اب تم ہو اَحرارِ زَمن
اے خدا بچوں کو اب یہ طاقتِ پرواز دے
کِشورِ انسانیت کے وہ بنیں مولائے فن
ڈاکٹر میر حسام الدین
گاندربل کشمیر،موبائل نمبر؛9622729111
وجہہ فراق
پھر سے دیارِ غیر میں وارد ہوا عُشاقؔ
آیا ہے پھر سے چھوڑ کر وطنِ ازل کی خاک
سر پہ سوار اُسکے ہیں یادروں کے حوصلے
ذہنِ بلیغ اُسکا ہے اِک بگڑا ہُوا براق
آتی ہے یاد اُسکو اب آل و عیال کی
کس کس کو بُھول جائے وہ کس کس کو دے طلاق
یہ بات کوئی پوچھے تارکینِ وطن سے
وطنِ عزیز کو چھوڑنا کتنا ہے المناک
شہروں میں اکثر ہوتی ہے گلیوں میں دھوم دھام
طرزِ زہن مکین کا ہوتا ہے طمطراق
سب لذتِ حیات سے معمور ہیں لیکن
در پردہ دلِ ہوتا ہے مبتلائے فراق
مل جائے گر عُشاقؔ تمہیں سو سال عمر بھی
بالآخرش ایک دِن ہونا ہے تمہیں خاک
عُشاق کشتواڑی
حال جموں،موبائل نمبر؛9697524469
اضطراب
کیا کیفیت تھی اُس طرف
اب یہاں یہ کیا خُمار ہے
پُرستِشِ حق وہاں تھے دم بدم
باطل کی چاشنی میں یاں اٹھتے ہیں قدم
جس دم ہوئے اس جا آکھڑے
سِرے حالات ہی کیوں بگڑ گئے
’نا‘ تھے ’کُن‘ سے مقا بل ہوئے
’فیکون‘ ہیں! جانے کیوں بھول گئے
کشمکش ہی بڑی یہ عجیب ہے
کیوں بھول گیے کہ وہ رفیق ہے
رایگاں زندگی ایسے ہی چلی
افسوس! کیوں نہ کی بندگی
خاموؔش اب نہ کر واویلا
رخِ موڈ ہے اب بھی رکھ حوصلا
مدثر خاموش ؔ
[email protected]
مان
اِس مغموم دل کی آنکھیں
آہوں سے لدھی شاخیں
یہ خاموش اُداس راتیں
اشکوں کی سلگتی برساتیں
تمہارا مان رکھتی ہیں
جو ہراِک ستم سہتی ہیں
تمنا ہے کہ تم سے
اِک بار پوچھ لوں
تمہیں کیا فرق پڑتا ہے؟
میرے خاموش ہونے سے
میرے ہنسنے یا رونے سے
میرے ہونے نہ ہونے سے
عذرا ـؔحکاک
گوجوارہ، سرینگر، کشمیر
[email protected]