عظمیٰ ویب ڈیسک
کپواڑہ// پولیس ایف آئی آر میں پیر کی رات شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ میں ایک پولیس تھانہ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تین افسروں سمیت 16 فوجی اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس ایف آئی آر میں کہا گیا،” 160 ٹریٹوریل فوج کے مسلح اور وردی پوش اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تین افسران کی قیادت میں “غیر مجاز طور پر” پولیس سٹیشن کپوارہ کے احاطے میں داخل ہوئی”۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، “انہوں نے اجتماعی طور پر بغیر کسی اشتعال کے تھانے میں موجود عملے اور افسروں پر رائفل کے بٹوں، لاتوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا”۔
پولیس ایف آئی آر کے مطابق اس سلسلے میں سینئر پولیس افسروں کو فوری طور پر اطلاع دی گئی تھی جو ان کو بچانے کے لئے پولیس اسٹیشن پہنچے’۔
ایف آئی آر میں کہا گیا، “یونٹوں اور سینئر افسروں کی آمد کو دیکھ کر لیفٹیننٹ کرنل انکت سود، راجو چوہان اور نکھل کی قیادت میں فوج کی 160 ٹریٹوریل کے مبینہ اہلکاروں اور افسروں نے ہتھیاروں کی نمائش کی اور زخمی پولیس اہلکاروں اور ایس ایچ او کپوارہ انسپکٹر محمد اسحاق کے موبائل فون چھین لئے اور ایم ایچ سی غلام رسول کو اپنے ساتھ لے کر جائے موقع سے فرار ہوئے”۔
ایف آئی آر کے مطابق فوجی جوانوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 186، 332، 307، 342، 147، 392، 397 اور365 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے اس سلسلے میں ڈی ایس پی سید پیزادہ مجاہد الحق کی قیادت میں تحقیقات شروع کی ہے۔
دریں اثنا ایک سری نگر نشین دفاعی ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور فوجی جوانوں کے درمیان جھگڑے اور اس میں پولیس اہلکاروں کی پٹائی کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔
ترجمان کے مطابق آپریشنل معاملے پر پولیس اہلکاروں اور علاقائی آرمی یونٹ کے درمیان معمولی اختلافات کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کر لیا گیا ہے۔