جموں//رواں برس کے پہلے 9ماہ کے دوران ہندوستان اور پاکستان کی سرحدی افواج کے درمیان صرف جموں خطہ میں جنگ بندی معاہدہ کی 100سے زائد خلاف ورزیاں ہوئیں، تاہم گزشتہ برس یہ تعداد 204رہی تھی۔ بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پاک رینجرز کی جانب سے ستمبر کے اواخر تک 105بار جنگ بندی معاہد ہ کی خلاف ورزی کی گئی جس دوران ایک بی ایس ایف اہلکار اور خاتون ہلاک جب کہ 7بی ایس ایف اہلکار اور 12عام شہری زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ 200کلو میٹر طویل بین الاقوامی سرحد کے قریب آباد ارنیہ قصبہ سمیت سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع کے 30تا 40دیہات کو بھاری ہتھیاروں اور مارٹر شلنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔ گزشتہ ماہ جموں سیکٹر میں سرحد کے قریب آباد 10ہزار سے زائد آبادی کو گھر بار چھوڑ کا محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 2016میں جنگ بندی معاہدہ کی 204بار خلاف ورزی کی گئی تھی جس میں 3بی ایس ایف اہلکاروں سمیت 11افراد ہلاک جب کہ 14بی ایس ایف اہلکار اور 44عام شہری زخمی ہو گئے تھے۔2015نسبتاً پر امن رہا تھا جب جنگ بندی معاہدہ کی 152بار خلاف ورزی ہوئی تھی جس میں 4بی ایس ایف اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ بی ایس ایف آفیسر نے بتایا کہ 2002کے بعد پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدہ کی کم و بیش 12000بار خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں 144فورسز اہلکاروں سمیت 313افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ واقعات 2002میں پیش آئے تھے جب 8376بار آر پار گولہ باری اور شلنگ ہوئی تھی، 2003میں یہ تعداد 2045رہ گئی۔اس کے بعد نومبر 2003میں ہندوستان ارو پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی معاہدہ قرار پایا تھا جس کے طفیل 2004،2005اور 2007میں جنگ بندی معاہدہ کی ایک بار بھی خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی۔