۔70 اقسام کے اڑھائی لاکھ پرندے ہوکرسر جھیل میں موجود | سر شماری کا آغاز رواں ماہ میں ہو گا ،گزشتہ سال 9لاکھ مہاجرپرندے وارد ہوئے

اشفاق سعید
سرینگر // جموں وکشمیر کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ ہوکرسر جھیل میں رواں سال 70اقسام کے اڑھائی لاکھ مہمان پرندوں کی آمد ہوئی ہے ۔محکمہ جنگلی حیات حکام کے مطابق گذشتہ برس 9لاکھ مہمان پرندوں نے کشمیر کی آبی پناگاہوں میں اپنا ڈھیرا ڈالا تھا۔رواں سال آنے والے جانوروں کی فروری میںگنتی شروع ہوگی جس کے بعد یہ بتایا جا سکتا ہے کہ کشمیر کی جھیلوں اور آبی پناہ گاہوں میں کتنے مہمان پرندے آچکے ہیں ۔اس وقت جھیل ڈل،جھیل ولر،شالہ بگ ویٹ لینڈ، ہوکرسر ، میر گنڈ اور ہائیگام کے علاوہ سبھی چھوٹے بڑے جھیلوں اور آبی پناہ گاہوں میںڈیرہ ڈالے ہوئے لاکھوں مہاجر آبی پرندے آب گاہوںکی دلکشی اور خوبصورتی اوررونق کوچارچاند لگابیٹھے ہیں ۔مہاجرآبی پرندوں میں مرغیاں ، ہنس ،سارس، کونجیں، پیلیکن، مگ اور سرخاب شامل ہیں۔ مہمان پرندوں میں زیادہ تر سائبریا، مشرقی یورپ، فلپائن اور چین سے آئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لئے بہترین قرار گاہ لگتا ہے۔محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ یہاں ہر سال 10لاکھ کے قریب مہاجر پرندے آتے ہیں۔یخ بستہ سردیوں میں رہنے کے لئے سائبریااور وسطی ایشیا کیساتھ ساتھ دیگر ممالک سے کشمیر آنے والے مہاجر آبی پرندوں کی آمد کا سلسلہ ہرسال نومبر کے آخری دنوں میں شروع ہوجاتا ہے اوریہ سلسلہ ماہ اپریل کے وسط تک جاری رہتاہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پرندے کشمیر کے’’ماحولیاتی نظام‘‘کو برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اس لئے ان سے اتنی ہی محبت کی جانی چاہئے جتنی ہم اپنے بچوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ویٹ لینڈ وارڈن کشمیر مس افشان نے بتایا کہ 70اقسام کے قریب اڑھائی لاکھ مہمان پرندے کشمیر کی ہوکرسر جھیل میں ڈھیرہ جما چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہر سال فروری کے مہینے میں ان آبی پرندوںکی گنتی کا آغازہوتا ہے جس کیلئے یونیوسٹی، کالجوں کے طلاب کے علاوہ این جی او کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال محکمہ نے جو سروے کی تھی اس کے مطابق کشمیر کی تمام جھیلوں اور آبی پناہ گاہوں میں 9لاکھ مہمان پرندوں نے قیام کیاتھا ۔