۔5 اگست کے بعد لوگ تبدیلی محسوس کر رہے ہیں عوام نے تشدد کو خیر آباد کہہ دیا

  ہڑتال اور پتھرائو کے دن گئے ، شام کی بس سروس اور سنیماچالو

جموں کشمیر کو وزیر اعظم کے خواب کا حصہ بنانے کے قریب:لیفٹیننٹ گورنر

نیوز ڈیسک

 

نئی دہلی// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ5 اگست 2019 کے بعد سے لوگ جموں کشمیر میں تبدیلی محسوس کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کچھ لوگوں کی طرف سے رکاوٹیں کھڑا کرنے کے باوجود ہم اپنے مقصد کے قریب پہنچ رہے ہیںتاکہ جموں کشمیر کو 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خواب کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ نیٹ ورک 18 کے زیر اہتمام ’’رائزنگ انڈیا سمٹ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ تین سال (تاریخی واقعہ) کے بعد ہم وزیر اعظم کی رہنمائی میں اپنے مقصد کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ہم اپنے مقصد تک پہنچیں لیکن مجھے یقین ہے کہ عوام کے تعاون سے ہم وہاں پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست،2019 کو وزیر اعظم مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے آئین کے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ان کی انتظامیہ جموں و کشمیر کے ملک کے ساتھ مکمل انضمام اور خطے کے امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر وزیر اعظم کے ویژن کا حصہ بنے جو ان کے 2047 کے ہندوستان کے لیے ہے‘‘۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کی شراکت دوسروں سے کم نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال میں تبدیلی نہ صرف نظر آرہی ہے بلکہ لوگ اسے محسوس بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے نوجوان بھی ملک کے دوسرے حصوں میںموجود نوجوانوں کی طرح خواب دیکھتے ہیں ۔ منوج سنہا نے کہا کہ پلوامہ ، شوپیان جو تشدد کیلئے جانا جاتا تھا تاہم وہاں اب سنیما چل رہے اور نوجوان ترقی کے کام میںحصہ دار ہیں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ وہ دن گئے جب بندھ کالیں دی جاتی تھی ، پتھر بازی ہوتی تھی اب رات دیر گئے دس بجے بھی ڈل میں شکاریں موجود ہوتے ہیں ۔ رات دیر گئے بس سروس چالو کی گئی ۔ منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر کی عوام بھی یہی چاہتی ہے کہ امن قائم ہو اور انہوں نے تشدد کو خیر آباد کہہ دیا ہے تاکہ جموں کشمیر کو مکمل طور پر ترقی کی اونچائیوں تک پہنچا یا جا سکے ۔