سرینگر// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی جانب سے آن لائن طریقہ کار پر امتحانات کے نتیجے میں جموں کشمیر کے طلاب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس کیلئے 3گھنٹوں تک مسلسل تیز رفتار انٹرنیٹ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہیں زمینی حقائق کا ادارک ہی نہیں ہے۔نیشنل کانفرنس نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا حوالہ دیتے ہوئے پیغام درج کیا ہے’’ جموں کشمیر میں آن لائن امتحانات سے متعلق جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کا فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انہیں یہاں کی زمینی صورتحال سے علم نہیں ہے،یہاں 2جی رفتار اور آئے دن انٹرنیٹ بند ہونا معمول ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ حکم نامہ امتیازی ہے اور ہر ایک کو ساتھ لینے کے منافی ہے،جس کیلئے جامعہ ملیہ اسلامیہ گزشتہ 100 برسوں کیلئے کھڑی ہے‘‘۔ انہوں نے اس فیصلے پر فوری طور پر نظر ثانی پر بھی زور دیا۔ واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں داخلہ کیلئے جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے قریب700طلاب نے فارم جمع کئے ہیں۔ادھر محبوبہ مفتی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی جانب سے آن لائن امتحانات کیلئے جموں کشمیر کے طلاب کیلئے متبادل راستہ تلاش کرنے کی درخواست کی ہے۔انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر تحریر کیا’’ جامعہ یونیورسٹی کے اس فیصلے،جس میں امتحانات کو آن لائن طریقہ کار پر انعقاد کیا جا رہا ہے،کیلئے لیپ ٹاپ اور 3گھنٹوں تک تیز رفتار ڈاٹا (انٹرنیٹ) کی ضرورت ہے اور یہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلاب کیلئے مشکل ہے‘‘۔انہوں نے مزید تحریر کیا ’’ میں ان( یونیورسٹی منتظمین) سے درخواست کرتی ہو ںکہ وہ متبادل راستہ تلاش کریں تاکہ یہ روشن ذہن مسائل و مشکلات میں مبتلا نہ ہو‘‘۔ محبوبہ مفتی نے بعد میں کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی کے ساتھ معاملہ اٹھایا اور انہوں نے امتحان میں لازمی تبدیلیاں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پی ڈی پی صدر نے ایک اور ٹویٹ میں تحریر کیا’’ جامعہ(ملیہ اسلامیہ) کے کنٹرولر امتحانات جعفری صاحب جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلاب کوآن لائن طریقہ کار سے امتحانات دینے پر بات کی اور انہوں نے لازمی تبدیلیاں لانے کی یقین دہانی کرائی اور یہ مشورہ دیا کہ جو طلاب امتحان میں شرکت نہیں کرسکتے وہ’’ آفیشل میل‘‘ پر رابطہ قائم کریں‘‘۔