۔18000نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا | نشیلی ادویات کی وجہ سے 53.8فیصد ہیپٹاٹس سی کے شکار،تازہ سروے میں چونکا دینے والے اعدادوشمار

پرویز احمد
سرینگر//کشمیر میں ہیپٹاٹس کی بیماری وبائی صورت اختیار کررہی ہے ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ نفسیات کی جانب سے اپریل 2021سے لیکر مارچ 2022تک کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شعبہ نفسیات میں مجموعی طور پر آنے والے مریضوں میں 53.8فیصد ہیپٹاٹس سی کے شکار ہوتے ہیں جبکہ نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے افراد میں 78 فیصد اس کے شکار ہوجاتے ہیں۔جی ایم سی پروفیسر ڈاکٹر یاسر احمد راتھر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ نشیلی ادویات میں مبتلا او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم روزانہ 40سے 50مریضوں کا علاج کرتے ہیں تو ان میں سے 78فیصد ہیپٹاٹس سی کا شکار ہوتے ہیں‘

‘۔انہوں نے کہا ’’ نشیلی ادویات کے عادی نوجوانوں میں زیادہ تر برائون شوگراور ہیروئن کے عادی ہوتے ہیں، جو انجیکشن کا استعمال بھی کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کا جگر اثر انداز ہوتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ ہیپٹاٹس سی اور بیکافی خطر ناک بیماری ہیکیونکہ اس کی کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ یہ بیماری پورے کنبہ کو متاثر کرتی ہے۔

انکا کہنا تھا، ان مریضوں کو ٹھیک ہونے کیلئے 3 سے 6ماہ تک Antivirals دوائی کھانی پڑتی ہے۔ ماہر نفسیات پروفیسر ارشد حسین نے بتایا ’’اپریل 2021سے مارچ 2022تک کی گئی تازہ سروے کے مطابق وادی میں نفسیاتی مریضوں میں مجموعی طور پر 53.8فیصد مریض Hepatitisبیماری کا شکار ہوتے ہیں لیکن نشیلی ادویات برائون شوگر، چرس ، ہیروئن اور دیگر ادویات کا استعمال کرنے والے افراد میں 78فیصد مریض Hepatits Cکے شکار ہوتے ہیں ‘‘۔

انہوں نے کہا ’’ نشیلی ادویات کی وباء کے ساتھ ساتھ ہم ہیپٹاٹس کی بیماری کی وباء سے بھی جوج رہے ہیں اور اگر جلد نشیلی ادویات کے استعمال پر قابو نہیں پایا گیا تو صورتحال کافی خطرناک ہوسکتی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2021میں ضلع سرینگر اور اننت ناگ میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دونوں اضلاع میں 18000نوجوان نشیلی ادویات کے عادی ہیں اور یہ نوجوان روزانہ 3.5کروڑ روپے نشیلی ادویات پر صرف کرتے ہیں۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے نوجوانوں میں 90فیصد کی عمر 17سے 33سال کے درمیان ہے۔