سرینگر // لاک ڈائون کے بیچ محکمہ مچھلی پالن کشمیر نے ٹراوٹ فشنگ کیلئے 74 سپارٹ کھول کر اجازت نامے جاری کرنے شروع کر دیئے ہیں اور گزشتہ 10 روز کے دوران محکمہ نے فشنگ کا شوق رکھنے والے افرا د میں 100سے زائد اجازت نامے جاری کئے ہیں۔ محکمہ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ 8جون کو جاری ہونے والے نئے ایس اوپیز کے تحت پہلگام اور اننت ناگ کے41 فشنگ مقامات کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ لیا جائے گا ،کیونکہ وہاں کوڈ 19کے باعث انتظامیہ اور محکمہ نے ان مقامات کو عارضی طور پر بند رکھا ہے ۔معلوم رہے کہ مقامی شہریوں کو اجازت نامہ حاصل کرنے کیلئے 1000روپے کی فیس ادا کرنی پڑتی ہے جبکہ غیر ملکی سیاح کیلئے محکمہ نے 2000روپے فشنگ فیس رکھی ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کے بیچ اُن کے پاس بڑی تعداد میں مقامی لوگ اجازت حاصل کرنے کیلئے آئے تھے تاہم کوڈ 19کے بعد انہوں نے اجازت دینے کا سلسلہ بند رکھا تھا ۔محکمہ کے مطابق انہوں نے پہلے پہلگام کے مختلف سپارٹ کیلئے فشنگ کی اجازت دی،تاہم جب ان مقامات کے آس پاس کوڈ 19کے زیادہ کیس سامنے آئے ، تو ضلع انتظامیہ نے احتیاتی طور پر یہ سلسلہ بند کر دیا اور محکمہ نے بھی عارضی طور پر اجازت نہیں دی۔محکمہ کے مطابق اننت ناگ کے مختلف مقامات میں فشنگ کیلئے انہوں نے 50فیصداجازت جاری کی ہے ۔محکمہ نے کہا کہ 8جون کو جیسے ہی نئی ایس او پیز جاری کئے جائیں گے، تو اس کے مطابق ہی جنوبی کشمیر کے پہلگام اور اننت ناگ میں دوبارہ فشنگ سپارٹ کو کھولنے کا فیصلہ لیا جائے گا ۔معلوم رہے کہ جموں وکشمیر میں ٹراوٹ فشنگ کیلئے کل 135 مقامات ہیں۔ ان میں جموں میں 20اور کشمیر وادی میں 115 ہیں ۔ دریایء سندھ گاندربل میں 17مقامات ہیں ،جہاں پر فشنگ کی جاتی ہے۔ بانڈی پورہ میں 6،بارہمولہ میں 12،پلوامہ میں 7،بڈگام میں 7،کولگام میں 9،شوپیاں میں 3،کپوارہ میں 12،اننت ناگ میں 41اور سرینگر میں ایک داچھی گام شامل ہے۔ تاہم اننت ناگ میںانتظامیہ نے روک لگائی ہے ۔محکمہ کے مطابق انہیں سالانہ فشنگ کیلئے اجازت نامے دینے سے اوسطاً15لاکھ روپے آمدن ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلمرگ اور گریز میں ریکریشن پاک جہاں پر فشنگ کیلئے 4سو روپے فیس لی جاتی ہے اور مچھلیاں پکڑنے کے بعد پھر ان کو وہا ں ہی چھوڑنا پڑتا ہے ۔ٹراوٹ فشنگ کا شوق رکھنے والے ایک نوجوان بلال احمد نے کہا ’’ وہ کوڈ 19کے باعث گھر میں محصور تھا تاہم جب سے اُس کو فشنگ کی اجازت ملی ، وہ بے حد خوش ہیں ۔اس کا کہنا ہے کہ یہ شوق کافی مہنگا شوق ہے کیونکہ ایک تو اس کیلئے 1000روپے اجازت دینے کیلئے ادا کرنے پڑتے ہیں اور وہیں دن میں صرف 6مچھلیوں کو ہی پکڑنے کی اجازت ہوتی ہے ۔بلال نے کہا کہ مچھلیاں پکڑنے والی راڈ اور کانٹے کافی مہنگے ہوتے ہیں اور ساتھ میں جو مصنوعی مچھلیاں کانٹے کے ساتھ لگا کر پانی میں پھینکی جاتی ہیں ،وہ بھی مہنگے داموں میں ملتی ہیں ۔محکمہ فشریز ڈائریکٹر محمد امین میر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’ کہ ضلع اننت ناگ کے سپارٹ کو ہمیں اس لئے بند رکھنا پڑا کیونکہ وہاں کچھ افسران نے اس کی اجازت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ جب ایک شخص ایک ہزار روپے کے عوض اجازت حاصل کر کے ، گاڑی کے تیل اور کھانے پینے پر ہزاروں روپے خرچ کرتا ہے، تو اس کو فشنگ کرنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ۔ڈائریکٹر نے کہا کہ باقی سب جگہوں کو کھولا گیا ہے۔ڈائریکٹر موصوف نے کہا ہمیں اس سال فشنگ میں ایک ماہ کی دیری ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود بھی ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم اس کو اچھی طرح سے شروع کریں ۔