کیف// یوکرین کے قانون سازوں نے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان 24 فروری سے ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ پارلیمنٹ کی پریس سروس نے یہ اطلاع دی۔
ہنگامی حالات جمعرات سے 30 دنوں کے لیے نافذ العمل رہیں گے، حالانکہ یہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کے تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں نافذ نہیں ہوگی۔ یوکرین کے علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کے قانون کی 450 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 335 قانون سازوں نے حمایت کی۔
اس وقت ڈونیٹسک اور لوہانسک میں مشترکہ فوجی آپریشن جاری ہے۔ یہاں پہلے سے ہی خصوصی امن و امان نافذ ہے۔
انٹرفیکس-یوکرین نیوز ایجنسی کے مطابق یوکرین کے 22 علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا مقصد بڑے پیمانے پر اجتماعات، مظاہروں پر پابندی لگانا، متعلقہ حکام کو بتائے بغیر فوجیوں کو رہائش گاہیں تبدیل کرنے سے روکنا اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
ملک میں عدم استحکام پھیلنے کا امکان ہے۔
اس دوران لوگوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی ہو گی اور ضرورت پڑنے پر کرفیو بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اس دوران لوگوں کو ان جگہوں سے نکالا جاتا رہے گا جہاں سے ان کو خطرے کا خدشہ ہے۔
یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوجیوں کی بھاری تعیناتی کے پیش نظر پارلیمنٹ میں ملک گیر ہنگامی حالت کی تجویز پیش کی ہے۔