ہندوستانی آئین کے نظریات نے ملک کو مسلسل ترقی کا راستہ دکھایا صدرِ جمہوریہ مرمو کا 74ویں یومِ جمہوریہ سے قبل قوم کے نام خطاب

نئی دہلی// پی آئی بی // صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے بدھ کو کہا کہ ہندوستان کے آئین میں درج نظریات نے ملک کی رہنمائی کی ہے اور ملک غربت اور ناخواندگی کی حالت سے نکل کر اب ایک خود کفیل ملک کے طور پر کھڑا ہے ۔صدر جمہوریہ ہند نے 74 ویں یومِ جمہوریہ سے قبل کے اپنے خطاب میں کہا ملک اور بیرونِ ملک رہنے والے ہر ایک بھارتی کو ، میں دِلی مبارکباد دیتی ہوں ۔ آئین کے نافذ ہونے کے دن سے لے کر آج تک ہمارا سفر شاندار رہا ہے اور اس سے کئی دوسرے ملکوں کو ترغیب ملی ہے ۔ ہر ایک شہری کو بھارت کے شاندار کارناموں پر فخر کا احساس ہوتا ہے ۔ جب ہم یومِ جمہوریہ مناتے ہیں ، تب ایک قوم کی صورت میں ہم نے ، جو مل جل کر کامیابیاں حاصل کی ہیں ، ہم اُن کا جشن مناتے ہیں ۔ بھارت ، دنیا کی سب سے قدیم زندہ تہذیبوں میں سے ایک ہے ۔ بھارت کو جمہوریت کی ماں کہا جاتاہے ، پھر بھی ہماری جدید جمہوریت نوجوان ہے ۔ جمہوریت کے شروعاتی برسوں میں ، ہمیں اَنگنت چیلنجوں اور منفی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا ۔ طویل غیر ملکی حکمرانی کے بہت سے خراب نتائج میں سے دو خراب اثرات تھے خطرناک حد تک غریبی اور ناخواندگی ۔ پھر بھی بھارت کا عزم متزلزل نہیں ہوا ۔ امید اور یقین کے ساتھ ہم نے انسانیت کی تاریخ میں ایک انوکھا تجربہ شروع کیا ۔ اتنی بڑی تعداد میں اتنے تنوع سے بھرا مجمع ایک جمہوریت کے طور پر یکجا نہیں ہوا تھا ۔ ایسا ہم نے ، اِس یقین کے ساتھ کیا کہ ہم سب ایک ہی ہیں اور ہم سبھی بھارتی ہیں ۔ اتنے سارے عقائد اور اتنی ساری زبانوں نے ، ہمیں تقسیم نہیں کیا ہے ، بلکہ ہمیں جوڑا ہے ۔ اسی لئے ہم ایک عوامی جمہوریہ کے طور پر کامیاب ہوئے ہیں۔ یہی بھارت کا اصل جوہر ہے ۔ یہ جوہر آئین میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا ہے ۔ جدوجہد ِ آزادی کے اصولوں کے مطابق ہماری جمہوریت کو بنیاد دینے والا آئین بنا ۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں، قومی تحریک کا مقصد ، آزادی حاصل کرنا بھی تھا اور بھارتی اصولوں کو پھر سے قائم کرنا بھی تھا ۔ ان دہائیوں کی جدوجہد اور قربانیوں نے ہمیں نہ صرف غیر ملکی حکمرانی سے بلکہ مسلط کی گئی اقدار اور تنگ نظری سے بھی آزادی حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔ امن ، بھائی چارا اور برابری کی ہماری صدیوں پرانی اقدار کو پھر سے اپنانے میں انقلابیوں اور مصلحین نے دور اندیش اور مثالی شخصیات کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جن لوگوں نے جدید بھارتی خیالات کو فروغ دیا ، انہوں نے ” آنو بھدراہ کرتو ینتو وشواتا ” یعنی [؟] ہمارے پاس سبھی سمت سے اچھے نظریات آئیں [؟] کے ویدِک اُپدیش کے مطابق ترقی پسند نظریات کا بھی خیرمقدم کیا ۔ طویل اور گہرائی سے غور و خوض کے نتیجے میں ہمارے آئین کی تشکیل ہوئی ۔ محترمہ مرمو نے کہا کہ ہماری یہ بنیادی دستاویز دنیا کی قدیم ترین زندہ تہذیب کے انسانیت پسند فلسفے کے ساتھ ساتھ جدید نظریات سے بھی متاثر ہے ۔ ہمارا ملک باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا ہمیشہ مقروض رہے گا، جنہوں نے ڈرافٹنگ کمیٹی کی سربراہی کی اور آئین کو حتمی شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آج کے دن ہمیں آئین کا ابتدائی مسودہ تیار کرنے والے ماہرِ قانون جناب بی این راؤ اور دیگر ماہرین اور عہدیداروں پر بھی فخر کرنا چاہیئے ، جنہوں نے آئین کی تشکیل میں مدد کی تھی ۔ ہمیں اِس بات کا فخر ہے کہ اس آئین ساز اسمبلی کے ارکان نے ، بھارت کے سبھی علاقوں اور برادریوں کی نمائندگی کی۔ آئین ساز اسمبلی میں 15 خواتین ارکان نے بھی تعاون کیا ۔