گول میں بارشوںنے کھولی تعمیراتی محکموں کی پول کئی رابطہ سڑکیں زیر آب ، لوگ پریشانیوں سے دوچار،تعمیراتی کام نیست نابود

زاہد بشیر

گول// گول میں کئی رو ز سے لگا تار شدید بارشوں کی وجہ سے جہاں عام لوگوں کو شدید پریشانیوں سے گزرنا پڑ رہا ہے وہیں محکمہ تعمیراتی محکموں کی جانب سے سڑکوں پر نکاسی آب نہ ہونے اور غیر معیاری تعمیرات کی وجہ سے ان سڑکوں کی حالت نا گفتہ بہہ ہو چکی ہے ۔ گول کی مختلف سڑکیں جن میں فرید آباد سے ہارہ پی ایم جی ایس وائی ، کینٹھہ دلواہ سے بولنی ٹاپ روڈ پی ایم جی ایس وائی اور تتا پانی سنگلدان روڈ پی ایم جی ایس وائی کی جانب سے ان تمام سڑکوں پر تعمیراتی کام جاری ہے لیکن اس دوران جو بھی مٹی اس سے نکلی وہ سڑکوں کے بیچوں بیچ رکھی گئی اور آبِ نکاس کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا گیا جس وجہ سے آج کل کی بارشوں کی وجہ سے ان سڑکوں پر سے گزرنا محال بن چکا ہے ۔ ان تمام سڑکوں سے جو بھی پانی نکلتا ہے وہ یا تو لوگوں کی زرعی اراضی میں جاتا ہے یا تو لوگوں کے رہائشی مکانات میں جاتا ہے ۔ موئلہ علاقہ میں پی ایم جی ایس وائی نے تعمیرات شروع کرتے ہی مٹی کے ڈھیر سڑک پرلگا دئے اور تمام نالیوں کو بند کر دیا جس وجہ سے یہ پانی ایک غریب کے کچے رہائشی مکان میں جا تا ہے ۔عبدالغنی مقامی شہری کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال نہ صرف بارشوں کے دوران بلکہ خشک موسم میں بھی جو نالی سے پانی گزرتا ہے وہ اوپر والی سڑک سے گزر کر نیچے والی سڑک میں آتا ہے اور وہاں سے میرے رہائشی مکان میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ کئی مرتبہ اس ٹھیکیدار کو بھی تھا اور جو یہاں کام کرتے ہیں ان کو بھی بولا تھا لیکن کوئی نہیں سنتا ہے ۔

 

 

 

وہیں کینٹھہ بولنی ٹاپ روڈ پر بھی یہی حالت ہے جہاں یہ تعمیرات پیچھے چھوڑ آگے دوڑ کی طرف گامزن ہے اور ابھی تعمیرجاری ہے تو پچھلا کام نا قص میٹریل کی وجہ سے گر رہا ہے کئی جگہوں پر دیواریں گر گئی ہیں اور مقامی لوگوں نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور آج کل شدید بارشوں کے دوران یہ سڑک تالابوں کی شکل اختیار کر رہا ہے ۔ یہی صورتحال سنگلدان سے تتا پانی روڈکی بھی ہے ۔ وہیں محکمہ تعمیرات عامہ کے سپرد گول اندھ ششل روڈ ، گول داڑم مکجی روڈ کی حالت بھی اس سے بہتر نہیں ہے تھوڑی سی بارش پڑنے سے یہاں چلنا محال بن جاتا ہے ۔ ان سڑکوں پر کیچڑ کے ساتھ ساتھ آبِ نکاس نہ ہونے کی وجہ سے بھی لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ وہیں گول سے سلبلہ، بائی پاس پرتملہ سڑک کی کی بھی حالت نہایت ہی ابتر ہے بازار کے ساتھ ہی سڑک بارشوں کے دوران ندی کی صورت اختیار کرتی ہے اور خشک موسم کے دوران یہاں گندگی کے ڈھیر اور بدبو کے مرغولوں کی وجہ سے چلنا محال بن جاتا ہے تمام گاڑیاں اس سڑک پر لگی رہتی ہیں اور یہاں چلنا بھی محال بن جاتا ہے ۔ اگر چہ سرکار کی جانب سے کروڑوں روپے ان سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے اور آبِ نکاس کے لئے آتا ہے لیکن زمینی سطح کی صورتحال جوں کی توں ہوتی ہے آخر یہ پیسہ جاتا کہاں ہے وہیں محکمہ تعمیرات عامہ کے ساتھ بھی کئی عارضی ملازمین کام کرتے ہیں جن کا کام ان سڑکوں کے کھڈوں کو بھرنا ، نالیوں کو صاف رکھنا ہوتا ہے لیکن نا جانے یہ ملازم کہاں غائب ہوتے ہیں مہینے میں ایک دو بار چند گھنٹوں کے لئے نظر آتے ہیں بعد میں یہ بھی غائب ہو جاتے ہیں اور ان محکموں کے آفیسران پندرہ اگست یا یوم جمہوریہ کے موقعوں پر ہی انعامات اور اعزازات حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام محکموں کے آفیسران جو خزانہ عامہ سے لاکھوں روپے تنخواہ کے عوض لیتے ہیں انہیں اپنی ڈیوٹی بخوبی انجام دینی چاہئے تا کہ محکمہ میں ہو رہے کام کاج کو زمینی سطح پر دیکھ سکیں اور لوگوں کو اپنے مسائل لے کر در در کی ٹھوکریں کھانی نہ پڑے۔