گرفتار لشکر ملی ٹنٹوں کے رابطوں اور اہداف کی NIAتحقیقا ت کی جائے بھاجپا انضابطی کمیٹی کا اقلیتی مورچہ صدر کو وجہ بتاؤ نوٹس ،48 گھنٹے کے اندر وضاحت طلب

سید امجد شاہ
جموں//بی جے پی جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لشکر طیبہ کے گرفتار ملی ٹنٹ طالب حسین شاہ اور اس کے ساتھی فیاض احمد ڈار کے تعلق کا پتہ لگائے جنہوں نے جموں میں بی جے پی ہیڈ کوارٹر اوربھاجپا رہنمائوںاور ان کے گھروں کی رِکی کی تھی۔تریکوٹہ نگر میں بی جے پی ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رینہ نے کہا”یہ ایک بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ ہم ایل جی صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ طالب حسین شاہ، ان کے ساتھیوں اور ان کے منصوبوں/اہداف اور ملی ٹینسی کے مزید لنکس کا پتہ لگانے کے لیے این آئی اے کی تحقیقات کرائیں “۔انہوں نے کہا کہ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی کے کتنے رہنما ان کے نشانے پر تھے کیونکہ انہوں نے بی جے پی ہیڈکوارٹر، سینئر سیاستدانوں اور ان کے گھروں (جموں میں) کی رِکی کی تھی۔رینہ نے مزید کہا’’طالب حسین اور اس کے ساتھی فیاض احمد ڈار صحافی ہونے کا بہانہ کر کے بی جے پی دفتر جاتے تھے۔ وہ بی جے پی کے دفاتر کے اندر اور یہاں تک کہ سیاسی ریلیوں میں بھی صحافیوں کی حیثیت سے پریس کانفرنسوں میں شرکت کرتے تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ طالب حسین کے موبائل فون سے تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں اور وہ بہت پریشان کن ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ طالب نے بی جے پی کے جموں و کشمیر کے ہیڈکوارٹر آفس کی رِکی کی اور پھر یہ تفصیلات (ویڈیوز اور تصاویر) لائن آف کنٹرول کے پار اپنے لشکر طیبہ کے ہینڈلرز کے ساتھ شیئر کیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی ایجنسیاں ان تمام تفصیلات کی چھان بین کر رہی ہیں اور کچھ بڑے لنکس کے انکشافات کی توقع ہے کیونکہ ان کے موبائل فون میں تصاویر اور ویڈیوز کی شکل میں کافی نقصان دہ مواد موجود تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ”بی جے پی کے سرکردہ رہنما اور عہدیدار طالب حسین کی ہٹ لسٹ پر تھے جس کی وجہ سے تحقیقات کو این آئی اے کے سپرد کیا جانا چاہیے۔ طالب حسین نے میرے (رویندر رینہ )کے دفتر اور راجوری، پونچھ، عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں اور کشمیر کے کچھ حصوں میں جہاں بھی جاتا ہوں، وہاں کا جائزہ لیا۔ اس نے میرے دفتر کی ویڈیوز اپنے پاکستانی ہینڈلرز کو بھیجیں۔ وہ صحافی کا روپ دھار کر بی جے پی لیڈروں سے ملتے تھے‘‘۔انہوں نے انکشاف کیا اور کہا کہ ملی ٹنٹوںنے بی جے پی کے دفتر میں صحافی کے طور پر گھستے ہی اپنا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان (دہشت گردوں) میں بہادر سیکورٹی فورسز کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے اس لئے انہوں نے اپنا طریقہ کار بدل لیا ہے۔ اس لیے ملی ٹینسی کے تعلق کی NIA کو اچھی طرح سے جانچ کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ پارٹی نے اقلیتی مورچہ کے صدر شیخ بشیر کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے 48 گھنٹے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ان کاکہناتھا”اس کے پاس (بشیر) کسی بھی تقرری کا اختیار نہیں ہے۔ پارٹی میں ہر تقرری صدر کی طرف سے کی جاتی ہے‘‘۔وجہ بتائونوٹس کی کاپی کے مطابق بی جے پی کی انضباطی کمیٹی کے چیئرمین سنیل سیٹھی اور وریندرجیت سنگھ اور این ڈی راجوال سمیت دو دیگر ممبران نے صدر اقلیتی مورچہ، جے اینڈ کے بی جے پی شیخ بشیر کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔نوٹس میں لکھا گیا ہے ’’یہ انضباطی کمیٹی کی نوٹس میں آیا ہے کہ میڈیا میں ایک خط گردش کر رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے کسی طالب کو اقلیتی مورچہ کا عہدیدار مقرر کیا ہے جو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے‘‘۔اس میں مزید لکھاگیا ہے’’تحقیقات پریہ پتہ چلا ہے کہ نہ تو اس طرح کی تقرری پارٹی کے صدر کی طرف سے اختیار کی گئی تھی اور نہ ہی یہ پارٹی کے میڈیا سیل کی طرف سے جاری کیا گیا تھا جو جموں اور کشمیر میں پارٹی کی مرکزی نگرانی یونٹ ہے” ۔