امتیاز خان
انسان کا صحت مند ہونا ضروری ہے اور صحت کا دارومدار جسمانی توازن(فٹنس)پر منحصر ہوتا ہے۔ جسم چْست اور مضبوط ہوتو ذہنی تناؤ، تھکاوٹ، سُستی، بے چینی اور بوجھل پن سے نجات آسان ہے۔جیسے روحانی تربیت کیلئے خانقاہوں کا ہونا ضروری ہے تاکہ روح میں پیدا ہونے والی بیماریوں اوراخلاقی امراض سے حفاظت ہو سکے ۔ایسے ہی جسمانی تربیت کیلئے صحت مند اور مفید کھیلوں کے کھلے میدان بھی ضروری ہیں تاکہ جسمانی بیماریوں سے حفاظت ہوسکے۔ایک مشہور قول ہے کہ ایک صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے۔کھیل نہ ہوں تو انسانی جسم کمزور اور بے سدھ ہوجاتا ہے،مختلف قسم کی بیماریاں جسم کو گھیر لیتی ہیں اور انسان جلد ہی بڑھاپے کی طرف چلا جاتا ہے اور اس کی خود اعتمادی ختم ہوجاتی ہے۔
کھیل اور تعلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تعلیم کا بنیادی مقصد علم و دانش کی سوجھ بوجھ ، نقد و نظر کی صلاحیت اور کھوج کا جنون پیدا کرنا ہے جبکہ کھیل، آرٹ، لٹریچر اور دیگر فنون لطیفہ مزاج اور شخصیت میں ٹیم ورک، مقابلے اور مسابقت کی آبیاری کرتے ہیں۔عصر حاضر میں کھیلوں کو سماجی تقدس حاصل ہے ۔ یہ انسانوں کی کردار سازی، باہمی رواداری اور عالمی بھائی چارے کے لطیف ترین جذبات کو فروغ دینے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ انسانی تہذیب کو بنانے اور سنوارنے میں ادب ،فلسفہ اور فنونِ لطیفہ کے علاوہ جس عنصر نے اہم ترین کردار ادا کیا ہے وہ کھیل ہی ہے۔کھیل کھیلنے سے مراد یہ نہیں کہ دن کا بیشتر حصہ کمرے میں بیٹھ کر ’ویڈیو گیم ‘کھیلا جائے۔ جسمانی طور پر صحت مند رکھنے والے مفید کھیلوں میں ایسے ’انڈور‘ اور’ آئوٹ ڈور‘ کھیل شامل ہیں، جو انسانی نشوونما کیلئے ضروری ہیں۔
وادی کشمیر میں ایسے کئی کھیل کے میدان ہیں جہاں آجکل روزانہ بنیادوں پر کرکٹ ،فٹبال اور دیگر کھیل کھیلے جاتے ہیں ۔انہی میدانوںمیں ’دگہ تل سپورٹس گرائونڈ‘ دہرمنہ بھی شامل ہے جو بڈگام ضلع ہیڈکواٹر سے تقریباً10کلو میٹر اور سرینگر بائی پاس سے 11کلو میٹردور واقع ہے۔ دہرمنہ ایک ایسا گاؤں ہے جس کا نام لیتے ہی دل ودماغ میں ایک سادہ زندگی کا تصور ابھرتا ہے، جہاں لوگ دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں ،جہاں آلودگی سے پاک آب و ہوا میسر ہے ۔200کنال پر مشتمل دہرمنہ سویہ بگ کے اس میدان میں روزانہ بنیادوں پر مختلف کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں کرکٹ،فٹبال اورکبڈی خصوصی طور شامل ہیں۔یہاں روزانہ کھیل کود کے علاوہ بڑے پیمانے پر کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کئے جاتے ہیں جس میں وادی کے مختلف اضلاع سے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔کھیلوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں یہاں ہر سال تین کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کئے جاتے ہیں اورہر ایک ٹورنامنٹ میں 32 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں۔حال ہی میں ایک ٹورنامنٹ کا افتتاح معروف کرکٹ کھلاڑی پرویز رسول نے کیا۔ سال2002میں یہاں ایک قومی سطح کا کبڈی ٹورنامنٹ بھی منعقد ہوا ۔یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس محکمہ کی جانب سے بھی یہاں آئے روز کرکٹ مقابلوں کا اہتمام ہوتا ہے تاہم آج تک اس وسیع وعریض کھیل کے میدان کی ترقی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔متعلقہ محکمہ کے ڈسٹرکٹ آفیسربڈگام بلبیر سنگھ سوڈی کا کہنا ہے کہ وہ ضلع میں کھیل کود کی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مصروف عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ دہرمنہ میں واقع ’دگہ تل‘ سپورٹس گرائونڈ کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں ۔سوڈی کے مطابق انہوں نے گرائونڈ کی ڈیولپمنٹ کا معاملہ اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا ہے ۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دگہ تل میں کھیل کود کی سرگرمیاں محض گرمیوں میں ہی جاری نہیںرہتی ہیں بلکہ جب برف ہوتی ہے تو ٹینس ٹورنامنٹ ایک دلفریب منظر پیش کرتا ہے ،جس میں کھلاڑی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔یہ وہی کھیل کا میدان ہے جہاں ماضی قریب میں دہرمنہ ،سویہ بگ،وڈون اور ملحقہ دیہات کے متعدد کرکٹ کھلاڑیوں نے شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ان کھلاڑیوں میں دہرمنہ کے بشیر احمد خان،محمد اکرم بٹ،غلام نبی شاہ،سینئرصحافی سید فیاض بخاری، سید منصور احمد ،شکیل احمد خان، شمیم احمد خان،سید سجاد حسین ،توصیف احمد خان ،سید رئوف احمد ،منیر احمد ملک اورسویہ بگ کے فاروق احمد بٹ و سید مشتاق احمدقابل ذکر ہیں۔اس میدان میں چار پارکیں موجود ہیں جہاں گائوں کے لوگ بالخصوص کھیلوں کے شائقین فرصت کے لمحات میں تبادلہ خیالات کرتے ہیں۔ اس میدان کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ فٹ بال کھیلنے کیلئے یہاں ایک الگ گرائونڈ مختص رکھا گیا ہے۔ ’دگہ تل‘ نامی اس سپورٹس گرائونڈ کے چیئرمین توصیف احمد خان کا کہنا ہے کہ اس میدان کو سنبھالنے اور سنوارنے میں بستی کے نوجوانوں کا خالص رول ہے،کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ شجر کاری کی اہمیت مدنظر رکھتے ہوئے میدان میں کئی طرح کے پیڑپودے لگائے گئے ہیںجو اس میدان کی خوبصورتی میں چارچاند لگارہے ہیں۔
دنیا کی تمام ترقی یافتہ قومیں کھیلوں کو خصوصی اہمیت دیتی ہیں کیونکہ ان کی بدولت معاشرے میں مثبت رجحانات فروغ پاتے ہیں اور نوجوان نسل کی سوچ اور توانائی اعلیٰ مقاصد کے حصول میں صَرف ہوتی ہے۔ کھیلوں کے طفیل قومی زندگی میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے اور لوگوں میں قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کو بہترین انداز میں بروئے کارلانے کی امنگ بیدار ہوتی ہے۔ ان فوائد کے پیش نظر عالمی سطح پر کھیل اور کھلاڑی روز بروز ترقی کی جانب گامزن ہیں مگر ہماری صورتحال مختلف ہے۔کہیں کھیل کے میدان نہیں تو کہیں کھلاڑی سہولیات سے محروم ہیں ۔
کھیل جسمانی صحت کیلئے ایک لازمی مشغلہ ہے جس طرح بغیر کھائے پیئے زندہ رہنا مشکل ہے اسی طرح بغیر کھیل کود کے صحت کابحال رکھنا محال ہے۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ وہی قومیں دنیا میں طاقتور شمار ہوتی ہیں جنہوں نے کھیل کود کو تعلیم کا اہم جز بنایا۔اگر کھیلوں کی سرگرمیاں عام ہوجائیں تو نوجوان نسل بے راہ روی ،منشیات اور دیگر سماجی جرائم سے بھی دور رہ سکتی ہے اور معاشرے میں مثبت پہلو پروان چڑھ سکتے ہیں۔ کھیل کود قانون کا احترام کرنے والے بہترین شہریوں کی تیاری میں بھی اہم رول ادا کرتے ہیں۔کھیل کے میدان نوجوانوں میں انفرادیت پر اجتماعیت کو فوقیت دینے کی تعلیم دیتے ہیں ۔نوجوان قوم کا سرمایہ ہیں، انہیں مختلف کھیلوںکی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جاسکتا ہے۔ ان کے درمیان مقابلہ کی فضا پیدا کرکے ان کی طاقت کا صحیح استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ہماری اس خوبصورت وادی میں باصلاحیت نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں ۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں میں صحت مند سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اْن کو کھیل اور تفریح کے سازگار مواقع فراہم کئے جائیں۔کہتے ہیں کہ جس معاشرے میں کھیل کے میدان آباد ہوں گے اس معاشرے کے ہسپتال ویران ہوں گے۔ اسلئے انتظامیہ کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ سپورٹس گراؤنڈ تعمیر کرائیں اور جہاں پہلے ہی موجود ہیں وہاں بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ ایک صحت مند معاشرے کی تکمیل کاخواب شرمندئہ تعبیر ہوجائے۔