کھڑی کو جوڑنے والی دھنستی سڑک نظر انداز کرنے اور بجلی کی ابتر صورتحال پربرہمی کھڑی تحصیل ہیڈکوارٹر پر سینکڑوں لوگوں اور پنچایتی نمائندوں کا احتجاج،ریلوے کمپنیوں پر لیت و لعل کا الزام

محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کی کھڑی ہیڈکوارٹر کو جوڑنے والی چھ کلومیٹر لمبی ناچلانہ کھڑی رابطہ سڑک ہرنیہال کے م مقام پچھلے کئی برسوںسے مسلسل دھنس جانے کی وجہ سے ہزاروں کی آبادی کیلئے مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے اور یہ سڑک مجموعی طور پچھلے ایک ہفتے سے بند ہے اور کئی بار کی عارضی بحالی کے بعد ہرنیہال کے مقام سڑک کا ایک بڑا حصہ مسلسل دھنس رہا ہے۔ریلوے تعمیراتی ایجنسی ارکان انٹرنیشنل اور افکان کی کمپنی کے من مرضی سے”تنگ آمدبہ جنگ آمد ” کے مصداق تحصیل ہیڈکوارٹر کھڑی میں منگل کے روز سینکڑوں کی تعداد میں میں عام لوگوں ، سرپنچوں، پنچوں نے بی ڈی سی چیئرمین اور ڈی ڈی سی کونسل کی کونسلر کی قیادت میں ریلوے تعمیراتی کمپنی ارکان انٹرنیشنل اور افکان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی کے نزدیک کوٹ کے مقام سڑک پر میکڈم بچھانے کا کام شروع ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کوٹ کے مقام سڑک کسی تالاب کا منظر پیش کر رہی ہے اور لوگوں اور دکانداروں کا چلنا پھرنا محال ہوگیا ہے۔ انہوں نے علاقے میں بجلی کی فراہمی کی دگرگوں حالت کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھاکہ ریلوے تعمیراتی کمپنیوں کی طرف سے ناچلانہ کھڑی رابطہ سڑک کو ہرنیہال کے مقام پر برسوںسے مرمت نہ کرنے کی وجہ سے یہ سڑک پوری تحصیل کھڑی کی آبادی کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہے ۔عوامی نمائندوں نے کہا کہ ناچلانہ، کھڑی۔ منڈکباس تک سات کلومیٹر لمبی رابط سڑک دو دہائیوں سے ارکان انٹرنیشنل کے زیر استعمال ہے اور افکان سمیت ریلوے کی کئی تعمیراتی کمپنیاں اس علاقے میں کئی ریلوے ٹنل اور ریلوے سٹیشن کھڑی کو تعمیر کررہی ہیں ، لیکن ہرنیہال کے مقام دھنس رہی سڑک کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے یہ سڑک آئے روز بند رہتی ہے اور مجموعی طور پر پچھلے ایک ہفتے سے کھڑی ہیڈکوارٹر کو جوڑنے والی سڑک بند ہے اور ہزاروں کی آبادی ناقابل بیان مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہرنیہال کے مقام دھنستی سڑک کی عارضی بحالی کیلئے تعمیراتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر لاکھوں روپئے کی رقم واگذار کرنے کے بعد ہڑپ کی ہے لیکن ہرنیہال اور کوٹ کے مقام سڑک کی مستقیل بحالی کیلئے سنجیدگی کا کوئی قدم اٹھایا نہیں گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کمپنیاں وقت گذاری کرکے آئندہ ایک ڈیڑھ سال میں ریلوے پروجیکٹ مکمل کرکے یہاں سے نکلنے والی ہیں اور بار بار کی کوششوں حتی کہ پنچائتی ممبران کے اجتماعی استعفوں کے باوجود بھی اس اہم مسئلے کو حل کرنے کی طرف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ احتجاجی مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ کھڑی مہو منگت تحصیل میں بجلی کا نظام پچھلے سال نومبر میں سردیوں کا آغاز ہونے سے اب تک درہم برہم اور بے ترتیب ہے اور کھڑی کے بیشتر علاقوں میں کئی کئی روز بعد ہی چند ایک گھنٹوں کی بجلی فراہم کی جاتی ہے اور بجلی کے جاری شیڈول پر کسی بھی قسم کا کوئی عمل نہیں کیا جارہاہے۔ انہوں نے سڑک اور بجلی سمیت کھڑی تحصیل میں عوام کو درپیش مشکلات کو لیکر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا بھی انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منگل کے روز احتجاج میں شامل لوگ دھرنے پر بیٹھنے کے بضد تھے لیکن انہوں نے انتظامیہ اور ریلوے کو آخری موقع دینے کے پیش نظر پر امن احتجاج کیا اور معاملہ حل نہ کرنے کی صورت میں وہ شاہراہ کا رخ کرنے پر مجبور ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری ریلوے اور ضلع اور سب ضلع انتظامیہ پر عائد ہوگی۔