معراج وانی
دنیا میں انسان نے جتنی بھی عمارتیں تعمیر کی ہیں، اُن میں ایک چیز مشترک ہے — کھڑکی۔ بظاہر ایک معمولی سا جزو، لیکن حقیقت میں ایک گہری علامت۔ کھڑکی صرف اینٹ، سیمنٹ، لکڑی یا شیشے کا فریم نہیں، بلکہ یہ ہوا، روشنی اور آزادی کا دروازہ ہے۔ یہ ہمیں بیرونی دنیا سے جوڑتی ہے اور اندرونی سکون کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس کا وجود اگرچہ دیوار سے وابستہ ہوتا ہے، مگر اس کی روح کشادگی، بصیرت اور روشنی میں پوشیدہ ہوتی ہے۔
کھڑکی دیوار میں سوراخ کرواتی ہے، خود کو کیلوں سے چھیدواتی ہے، مگر کبھی شکوہ نہیں کرتی۔ وہ انسان کو موسموں کی تبدیلی کا احساس دلاتی ہے، بارش کی بوندوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع دیتی ہے، اور سورج کی پہلی کرن کو اندر لاتی ہے۔ یہی کھڑکی ہے جو بند کمرے کو سانس لینے کا موقع دیتی ہے۔
کھڑکیوں کی مختلف اقسام ہمیں انسانوں کے مختلف مزاجوں اور کرداروں کی یاد دلاتی ہیں۔ کچھ کھڑکیاں شفاف ہوتی ہیں، جو مکمل روشنی اور بیرونی دنیا کا صاف نظارہ دیتی ہیں — جیسے کچھ لوگ، جو نیت اور عمل میں شفاف ہوتے ہیں، دوسروں کے لیے روشنی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ کچھ کھڑکیاں نیم شفاف ہوتی ہیں، جو تھوڑی روشنی دیتی ہیں لیکن مکمل طور پر واضح نہیں ہوتیں — جیسے وہ لوگ جو کبھی روشنی کی طرف مائل ہوتے ہیں تو کبھی اندھیرے میں گم ہو جاتے ہیں۔ اور کچھ کھڑکیاں غیر شفاف ہوتی ہیں، جو نہ روشنی آنے دیتی ہیں اور نہ باہر کا منظر دکھاتی ہیں — بالکل ان انسانوں کی طرح جن کا دل بند، ذہن بند، اور نظر محدود ہوتی ہے۔اگر ہم کھڑکی کو تعلیمی تناظر میں دیکھیں تو استاد کا کام دراصل شاگرد کے ذہن کی ’’کھڑکی‘‘ کھولنا ہے۔ جب تک طالب علم کے ذہن کا دروازہ بند ہے، تب تک علم کی روشنی اندر داخل نہیں ہو سکتی۔ استاد کی رہنمائی، محبت اور علم ہی وہ ’’چابی ‘‘ہے جو طالب علم کے ذہن کی کھڑکی کو کھول کر اس کی دنیا بدل سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے مفکرین اور ماہرین تعلیم نے تعلیم کو روشنی کہا ہے — اور روشنی کھڑکی کے بغیر ممکن نہیں۔
کھڑکی کا ایک روحانی پہلو بھی ہے۔ اگر ہم مسلمان ہونے کے ناطے اس پر غور کریں تو یہ ہمیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔ ہماری زندگی ایک بند کمرے کی مانند ہے، اور موت ایک ایسی کھڑکی ہے جو ہماری اصل حقیقت کی طرف کھلتی ہے۔ اگر دنیا میں ہم نے نیکی، سچائی، ایمان داری، اور تقویٰ کا راستہ اپنایا ہو تو ہمارے لیے موت کے بعد “جنت کی کھڑکی” کھلے گی، جہاں سے ابدی کامیابی کی روشنی جھلکے گی۔ لیکن اگر ہم نے اللہ کی نافرمانی، ظلم، اور گناہ کا راستہ چُنا ہو تو ہمارے لیے “دوزخ کی کھڑکی” کھلے گی، جو حسرت، پچھتاوے اور تکلیف کا دروازہ بنے گی۔کھڑکی ہمیں سبق دیتی ہے کہ ہم خود کو ایسا انسان بنائیں جو بند ذہنوں کو کھولنے والا ہو، جو دوسروں کے لیے امید، روشنی اور تازگی کا ذریعہ بنے۔ ہمیں اپنی زندگی کو بھی ایسی کھڑکی میں ڈھالنا چاہیے جس سے نہ صرف روشنی داخل ہو، بلکہ باہر بھی جائے، اور جو دوسروں کے اندھیرے کم کرے۔
نتیجہ:کھڑکی ایک سادہ سی شے نہیں بلکہ زندگی کی گہری علامت ہے۔ یہ ہمیں علم، شعور، روشنی اور روحانیت کی طرف لے جاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف ایسی کھڑکیاں بنائیں جو خوبصورت ہوں بلکہ ایسے انسان بھی بنیں جو دوسروں کے لیے کھڑکی کا کام کریں — جو کھولیں، جو روشن کریں، جو بیدار کریں۔