عارف بلوچ
اننت ناگ// بہی باغ کولگام میں ٹریٹوریل آرمی کے سابق اہلکار کی ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں ہلاکت اور اسکی اہلیہ اور بھانجی کے زخمی ہونے کے واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسزنے رات بھرملی ٹینٹوں کی تلاش کیلئے بڑے پیمانے پر چھاپوں کے دوران 200 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں زیادہ ترسابق ملی ٹینٹ، ماضی میں اوور گرانڈ ورکرز کے بطور کام کرنے والے افراد اور ماضی میں روابط رکھنے والے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں کولگام کے بہی باغ گائوں میں پیر کے حملے کے بعد کی گئیں، جہاں ملی ٹینٹوں نے دن دھاڑے سابق فوجی اہلکار پر فائرنگ کی۔162ٹریٹوریل آرمی کے سپاہی ، نائیک منظور احمد وگے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس کی بیوی، عائنہ اختر (32) اور بھانجی ثانیہ حمید (13) کی ٹانگ پر چوٹیں آئیں اور ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔منطور احمد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ 3سال قبل 2021میں نوکری سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔ یہ بات غور طلب ہے کہ بہی باغ میں 1990سے فوج کا ایک بہت بڑا کیمپ ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ واقع کیمپ سے مشکل سے 200میٹر کی دوری پر پیش آیا ۔دریں اثناء بہی باغ میں منگل کی شام مقامی لوگوں نے مہلوک فی اہلکار منطور احمد کی ہلاکت کیکؒاف احتجاج کیا اور انکی یاد میں کندل مارچ نکالا۔ انہوں نے بینر بھی اٹھا رکھے تھے۔ادھرایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ حکام نے ملی ٹینٹ نیٹ ورکس سے منسلک افراد کی شناخت اور گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “200 سے زائد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے تاکہ مجرموں کا سراغ لگایا جا سکے اور مزید حملوں کو روکا جا سکے۔”انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور کشمیر میں حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔حکام نے تصدیق کی کہ کولگام حملے کی تحقیقات جاری ہیں، زیر حراست افراد سے دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں ممکنہ ملوث ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔