عارف بلوچ
اننت ناگ//بڑھتی ہوئی آبادی اور تیز رفتاری سے ہورہی شہر کاری کے سبب ملک کو کچرا بندوبست کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔سادی واڈہ ڈورو میں زمینداری طبقہ سے تعلق رکھنے والے معروف وکیل فاروق احمد گنائی نے گھر کے صحن میں انٹیگریٹڈ ریسورس ریکوری سینٹر بنایا ہے، جہاں گلی کوچوں کے کچرے کو کارآمد بنا کر نامیاتی کھاد تیار کی جاتی ہے جس سے وہ سبزیاں اگانے میں کامیاب ہوا بلکہ اب مذکورہ کھاد سے زعفران کی کاشت کرکے ایک کامیاب تجربہ حاصل کیا ہے۔ انہوںنے گزشتہ سال (کچرا لاؤ سونا پاؤ)کے تحت ایک زوردار مہم چلائی جس پر انہیں لوگ کچرا مین کے نام سے پکارنے لگے۔اس مہم پر نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر انکی کافی پزیرائی ہوئی بلکہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے “من کی بات”میں بھی اس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وکیل کچرے سے پاک ماحول پر کافی محنت کر رہے ہیں۔گنائی نے پہلے پہلے کچرے کو اکھٹا کرنا شروع کیا جس کے بعد انہوں نے اس کچرے سے نامیاتی کھاد تیار کرکے سبزیوں میں استعمال کیا اور اب زعفران کی کاشت کرکے ایک کامیاب تجربہ حاصل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچرے کو کارآمد بناکر کھادمیں استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے ہماری ڈمپنگ سائیڈ لینڈ کی لائف بھی بڑھ جائے گی اور کچرا بھی زمین میں جانے کی بجائے نامیاتی کھاد میں استعمال کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید بتایا کہ نامیاتی کھاد پوری دنیا میں سبزیوں، باغات اور نرسریوں کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن یہاں پر لوگ مصنوعی کھاد استعمال کرتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے، لہذا کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ مصنوعی کھاد کی بجائے نامیاتی کھاد استعمال کریں جو سستی بھی ہے اور فائدہ مند بھی ہے۔