ژھوٹی گام شوپیان میں کشمیری پنڈت بھائیوں پر حملہ|| بڑا بھائی ہلاک، چھوٹا شدید زخمی گائوں میں رہائش پذیر 3کنبوں پر امسال کا دوسرا حملہ||آخری رسوم میں مقامی لوگوں کی بھاری شرکت

شاہد ٹاک

شوپیان // حرمین شوپیان کے ژھوٹی گام گائوں میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے 2کشمیری پنڈت بھائیوں پر اپنے ہی میو ہ باغ میں فائرنگ کر کے گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بڑا بھائی فوت ہوا جبکہ اسکا چھوٹا بھائی شدید طور پر زخمی ہوا،جس کی حالت نازک قرار دی گئی ہے ۔واقعہ کے فوراً بعد صوبائی کمشنر، ضلع شوپیان کی انتظامیہ اور پولیس افسران یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے صورتحال کا جائزہ لیکر ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی شروع کی ہے۔واضح رہے کہ مذکورہ مہلوک کشمیر پنڈت نوجوان کے چیچیرے بھائی پر بھی اسی سال اپریل کے مہینے پر ملی ٹینٹوں نے حملہ کیا تھا جس میں وہ بال بال بچے۔ اپریل کے واقعہ کے بعد گائوں میں 3کشمیری پنڈت کنبوں کی حفاظت کیلئے سی آر پی ایف اور پولیس کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔خیال رہے یہ گزشتہ چوبیس گھنٹوںمیں کشمیری پنڈتوں پر ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے ۔ پیرکی شام مشتبہ ملی ٹینٹوں گوپال پورہ چاڈورہ میں گرینیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں 20سالہ کرن کمار ولد انیل کمار زخمی ہوگیا۔پولیس نے بتایا کہ زخمی نوجوان کو علاج کے لئے سری نگر کے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ گوپال پورہ میں صرف دو کشمیری پنڈت کنبے رہائش پذیر ہیں۔
واقعہ کیسے ہوا؟
پولیس نے بتایا کہ ژھوٹی گام تحصیل حرمین شوپیان میں 3کنبے رہائش پذیر ہیں جنہوں نے 1990سے ابتک ہجرت نہیں کی ہے۔ مذکورہ گائوں میں رہائش پذیر دو سگے بھائی سنیل کمار اور پینٹو کمار پسران ارجن ناتھ صبح کے وقت گائوں میں ہی موجود اپنے میوہ باغ میںکام کرنے کی غرض سے نکلے۔ انہیں کچھ غیر میوہ دار درخت کاٹنے تھے، جس کے لئے انہوں نے گائوں کے ہی دو مزدوروں کو بھی ساتھ لیا۔وہ اپنے کام میں مصروف تھے، تو اسی دوران 11بجکر 50منٹ پر 2ملی ٹینٹ میوہ باغ میں نمودار ہوئے اور انہوں نے یہاں موجود 2مقامی مزدوروں کو ڈرا دھمکا کر وہاں سے بھگایا ۔ جونہی مقامی مزدور یہاں سے جارہے تھے تو اسی دوران ملی ٹینٹوں نے دونوں بھائیوں کو کام کرنے کی جگہ سے تھوڑی دور اپنے ہی میوہ باغ میں نزدیک سے گولیوں کا نشانہ بنایا اور فرار ہوئے۔فائرنگ کی آواز سنتے ہی گائوں کے دیگر لوگ اور یہاں موجود سیکورٹی فورسز اہلکار یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے دونوں بھائیوں کو نزدیکی اسپتال پہنچانے کی کوشش کی جس کے دوران بڑے بھائی سنیل کمار کی موت واقع ہوئی جبکہ چھوٹا بھائی پینٹو کمار کو شدید زخمی حالت میں پہلے شوپیان اور بعد میں فوجی اسپتال بادامی باغ سرینگر میں داخل کیا گیا۔ مہلوک سنیل کمار کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
چیچیرا بھائی
اسی گائوں میں4اپریل کو مہلوک سنیل کمار کے سگے چچیرے بھائی کو بھی ملی ٹینٹوں نے نزدیک سے گولیاں مار ی تھیں جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور بال بال بچ گیا۔بال کرشن ولد جانکی ناتھ اسی گائوں میںمیڈکل شاپ چلا رہا ہے۔ وہ اس واقعہ کے بعد بھی یہاں سے نہیں بھاگا بلکہ تینوں کنبے یہاں مستقل طور پر سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔
گائوں میں ماتم
جونہی کشمیری پنڈت بھائیوں پر ملی ٹینٹوں کے حملے کی اطلاع مقامی لوگوں کو ملی تو وہ اپنا کام کاج چھوڑ کر انکے گھر پہنچ گئے جہاں گائوں کی مسلم کواتین زاروقطار رورہی تھیں،اور لوگ ماتم کناں تھے۔مقامی مسلم آبادی لواحقین کے غم میں شریک رہی اور وہ بد نصیب کنبے کو دلاسہ دیتی رہی۔یہاں آس پاس دیہات سے بھی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے جو اس واقعہ کی مذمت کررہے تھے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات سے ہر ایک کا دل اور روح دکھی ہورہا ہے کیونکہ گائوں میں رہائش پذیر تین کنبے 1990کے بعد بھی یہاں موجود رہے اوروہ اکثریتی فرقے کے دکھ درد میں شریک رہے۔
صورتحال کا جائزہ
واقعہ کے فوراً بعد صوبائی کمشنر، ضلع ترقیاتی کمشنر، ایس ایس پی اور دیگر سیول و پولیس کے اعلیٰ افسران یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے مہلوک سنیل کمار کے لواحقین کیساتھ بات چیت کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ ملی ٹینٹوں کو پکڑنے کیلئے کئی علاقے میں تلاشیاں لینے کا آغاز کیا گیا ہے۔
پہلے کے واقعات
آج کے واقعہ سے قبل15اگست کو گوپال پورہ چاڑورہ میں اقلیتوں پر گرینیڈ پھینکا گیا جس میں ایک غیر مسلم 20سالہ انیل سنگھ ولد کرن سنگھ ساکن گوپالپورہ زخمی ہوا۔ 11اگست کی شب اجس بانڈی پورہ میں کم عمر 19سال کے بہاری مزدور محمد امروز کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔4اگست کوپلوامہ کے گڈورہ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں کے حملے میں ایک غیر مقامی مزدور ہلاک جبکہ 2دیگر زخمی ہو گئے۔مہلوک مزدور کی شناخت محمد ممتاز ولد محمد جالو ساکن بہار کے بطور ہوئی تھی ۔ زخمیوں میں محمد عارف ولد محمد عزیز اور محمد مقبول ولد محمد عارف ساکن رام پور بہار شامل تھے۔اس سے قبل19مارچ کو ملی ٹینٹوں نے پیشے سے ترکھان محمد اکرم ساکن بجنور یو پی کو آری ہل پلوامہ میں فائرنگ کرکے زخمی کیا ۔21مارچ کو اسی طرح کے ایک اور واقعہ میں گانگو پلوامہ میں بسواجیت ساکن بہار نامی گول گپے والے مزدور کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔3اپریل کو آڑو رہ، نوپورہ پائین پلوامہ( نزدیک لاسی پورہ ) میں بھی ایک واقعہ پیش آیا۔مشتبہ ملی ٹینٹ اچانک نمودار ہوئے اور انہوں نے سریندر سنگھ ولد بشن سنگھ ساکن پٹھانکوٹ اور دریج دت ولد سشیل دت ساکن پٹھانکوٹ نامی ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو گولیاں مارکر زخمی کیا۔ 3اپریل کو اونتی پورہ فوجی ائر پورٹ کے دامن میں واقع لاجورہ گائوں میں دن کے ایک بجے کے قریب ملی ٹینٹوں نے دو غیر مقامی مزوروں پٹلیشور کمار اور جاکو چودھری ساکنان بہارپرگولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں دونوں زخمی ہوئے۔4اپریل کوژھوٹی گام حرمین شوپیان میں میڈکل شاپ مالک کشمیری ہندو بال کرشن ولد جانکی ناتھ کو مشتبہ ملی ٹینٹوں نے گولیاں مار کر زخمی کردیا۔ 7اپریل کو واصورہ ٹہاب پلوامہ کے یاڈر نامی گائوں میں مشتبہ ملی ٹینٹ نمودار ہوئے اور انہوں نے پٹھانکوٹ کے ٹرک ڈرائیور سونو شرما ولد بنارسی داس کو اسکی ٹانگ میں گولی ماری اور فرار ہوئے۔13اپریل کی شام کاکرن( پمبئی ) کولگام گائوں میںمشتبہ ملی ٹینٹوں نے ایک مقامی شہری ستیش سنگھ ولد سریندر سنگھ کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ اسے قریبی اسپتال میں داخل کیا گیا، جو بعد میں دم توڑ بیٹھا۔ستیش سنگھ مقامی راجپوت ہندو تھا۔ ستیش سنگھ پیشے سے ایک ٹرک ڈرائیور تھا۔3جون کی صبح قریب 11بجے آرہ موہن پورہ کولگام میں علاقائی دیہاتی بینک منیجروجے کمار ساکن راجستھان کو ہلاک کیا گیا۔3جون کی شام دیر گئے ماگرے پورہ ( وانپورہ) خندہ میں ایک انیٹ بٹھہ پر کام کررہے 2مزدوروں دلخوش کمار ساکن ارنیہ بہار اور راجن ساکن پنجاب پر گولیا ںچلائی گئیں جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں دلخوش کمار دم توڑ بیٹھا ۔3جون کو اگلر شوپیان میں بہاری مزدوروں پر گرینیڈ پھینکا گیا جس کے دوران 4مزدور زخمی ہوئے۔اس سے قبل کشمیری پنڈت کلرک راہل بھٹ ، کو 12مئی کو دن دھاڑے تحصیل آفس چاڑورہ میں ملی ٹینٹوں نے گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ 31مئی منگل کی صبح سوا دس بجے ملی ٹینٹوں نے گوپال پورہ کولگام ہائی سکول احاطے میں داخل ہو کر 35سالہ خاتون ٹیچر سانبہ جموں کی رجنی بالا کو نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔

قابل مذمت اوربزدلانہ حرکت
مین سٹریم لیڈران برہم
نیوز ڈیسک

سرینگر//صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ،نائب صدر عمر عبداللہ ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی صدر سید الطاف بخاری اور پیپلز کانفرنس چیر مین سجاد لون نے ٹارگٹ کلنگ کے نئے سلسلے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شوپیان اور گوپال پورہ چاڑورہ واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔انہوں نے اقلیتی برادری سے وابستہ افراد پر حملے کوقابل مذمت اوربزدلانہ حرکت سے تعبیر کرتے ہوئے نوجوانوں کے غمزدہ اہل خانہ کیساتھ ہمدردی اوریکجہتی کااظہارکیا ہے۔الگ الگ بیانات میں مین اسٹریم لیڈروںنے کہاکہ معصوم شہریوںکوگولیوںکانشانہ بناکر ابدی نیندسلادینا بزدلانہ اورناقابل قبول فعل ہے ۔انہوںنے تشدد کے ایسے واقعات کسی بھی متمدن معاشرے میں قابلِ قبول نہیں ہوسکتے ، ایسے واقعات کی وجہ سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، مقتول کے افراد خانہ اس وقت جس کرب اور درد سے گزررہے ہوں گے، اس کا بس اندازہ ہی کیا جاسکتا ہے۔ لیڈران نے کہا کہ حکمران عوام کو احساسِ تحفظ فراہم کرنے میںمکمل طور پر ناکام ہوئی ہے۔ اپنی پارٹی کے سربراہ نے سیکورٹی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث افراد کو جلد سے جلد ڈھونڈ نکالیں تاکہ انہیں ان کے کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ معصوم انسانوں کے قتل کی ایسی بہیمانہ وارداتوں کو اپنی آواز بلند کریں۔

ملوثین کو نہیں بخشا جائیگا:منوج سنہا
آرمی اسپتال میں زخمی کی عیادت
بلال فرقانی

سرینگر // لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے شوپیاں میں اقلیتی فرقے کے دو افراد پر ملی ٹینٹوںکے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے ذمہ دار ملی ٹینٹوں کو کسی بھی صورت میں نہیں بخشا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سماج کے ہر فرد کو اس حملے کی پر زور مذمت کرنی چاہئے۔موصوف نے منگل کو اپنے ایک ٹویٹ میںکہا’شوپیاں میں عام شہریوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے درد کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے میرے خیالات سنیل کمار کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا: ’ہر فرد کو اس حملے کی پر زور مذمت کرنی چاہئے اور اس حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائے گا‘۔ادھر منوج سنہا نے شوپیاں دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہونے والے ایک بھائی کی عیادت کے لیے سری نگر کے آرمی اسپتال کا دورہ کیا۔ایل جی اسکی خیر و عافیت پوچھی اور یہاں منتظمین سے کہا کہ انکی بہتر طبی نگہداشت کو یقینی بنایا جائے۔