سید بشارت الحسن ۔پونچھ
یوم ڈاکٹر ہر سال یکم جولائی کو منایا جاتا ہے اور سال 1991میں پہلی مرتبہ یوم ڈاکٹر منایا گیا۔ اس دن مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر بدھن چندر رائے کو خصوصی خراج عقیدت بھی پیش کیا جاتا ہے جو ملک کے ایک معروف ڈاکٹر بھی تھے۔ڈاکٹر کی خدمات کو سماج کا ہرذی شعور خوب جانتا ہے اور جن کو ڈاکٹروں کی خدمات کے متعلق کوئی جانکاری نہیں تھی، انہیں بھی کرونا وائرس جیسی عالمی وبائی مرض نے ایسا درس دیا کہ ان کی نسلیں بھی داکٹروں کی خدمات کو یاد رکھیں گی۔پوری دنیا کی نظریں جب کرونا وائرس کے خاتمے کی جانب تھی کہ اس وبائی مرض سے پوری دنیا کو نجات مل سکے تو اس وقت بھی ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے ہی کی دوائی بناکر مزید جانوں کے نقصان کو بچایا۔ڈاکٹروں کی خدمات کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونہ ڈاکٹر مالک حقیقی کی رضاء اور اپنی کاوشوں سے ایک انسان کی جان کو بچا سکتا ہے۔جب پوری دنیا کرونا وائرس جیسی عالمی وبائی مرض کا سامنا کر رہی تھی تو اس وقت انہیں ڈاکٹروں کی خدمات کا مزید مظاہرہ ہوا لیکن اس وقت وطن عزیز کے کئی ہسپتالوں کے اوپر ہوائی خدمات کے ذریعے پھول برساکر ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور ان کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں پر لگام کسنے کیلئے قانون بھی وجود میں آئے تاکہ مریضوں کو ایک نئی زندگی کا سفردینے والے ڈاکٹروں کی خدمات اور ان کا احترام کیا جائے۔
امسال بھی ملک میں یوم ڈاکٹر منایا گیا اور ڈاکٹروں کی خدمات کو ملک سلام پیش کیا گیا۔ڈاکٹر ڈے کے موقع پر پورا ملک ان ڈاکٹروں کو بھی خراج عقیدت پیش کر رہا ہے جنہوں نے کرونا وباء کے چلتے فرنٹ لائین پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور زندگی کی آخری سانسوں تک بھی اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ہر مشکل وقت میں ڈاکٹروں نے فرنٹ لائین پر بطور کرونا وارئرس اپنی خدمات انجام دیں اور جموں و کشمیر میں بھی اس دن پر خصوصیت کے ساتھ ڈاکٹروں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔سماج کو چاہئے کہ ہر وقت ان کی خدمات کو یاد رکھتے ہوئے ان کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ یہ ایک ایسا طبقہ ہے جو ہماری بیماریوں کے متعلق ہماری باتوں کو بغور سماعت کرتا ہے اور ہمارا علاج بھی کرتا ہے۔ڈاکٹر ڈے منا کر ان کی خدمات کا عتراف کرنا اچھی بات ہے لیکن انہیں ہر روز احترام اور عزت سے پیش آنا بھی ہمارا فرض ہے اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔جس وقت ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے انسانی کا ضیاع ہو رہا تھا اس وقت ہمارے ڈاکٹرس فرشتوں کی صورت میں انسانی زندگیوں کے بچائو میںمصروف رہے۔بیشترڈاکٹروں نے دن رات محنت کرکے، لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائیں۔ اوریہ نیک کام کرتے ہوئے کئی ڈاکٹروں نے اپنی زندگی بھی نچھاور کردیں۔وزیر اعظم نے اُس موقعے پر کہا تھا کہ کرونا سے لڑائی میں جتنے چیلنجز سامنے آئے، ہمارے سائنسدانوں، ڈاکٹروں نے، اتنے ہی حل تلاش کئے،مؤثر دوائیاں بنائیں،ہمارے ڈاکٹرس ہی نے کرونا کے پروٹوکولس بنائے، انہیں لاگو کروانے میں مدد کی۔ ملک میں ایک بڑی ویکسینیشن مہم کا آغاز ہو ا ۔کئی ڈاکٹروں نے دور دراز کے علاقہ جات میں پہنچ کر جہاں اپنی خدمات انجام دیں تو اس دوران انہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا بھی ہوا کیونکہ اس وقت ویکسین کے متعلق کئی غلط افواہوں نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا تھا۔لیکن پھر بھی ڈاکٹروں نے لوگوں کی جانیں بچانے میں ایک کلیدی کرادا ر ادا کیا۔
ڈاکٹرس ڈے کے موقع پرڈاکٹروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پونچھ کے مقامی سماجی کارکن انیس الحق کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی خدمات کا صلہ دینا ممکن نہیں ہے۔ان کی خدمات کی وجہ سے ہی انسان کئی مہلک بیماریوں کو شکست دیکر ایک نئی زندگی کا آغاز کرتا ہے۔ ہمیں ڈاکٹروں کی خدمات نہ صرف ان کے قومی دن پر یاد رکھنی چاہئے بلکہ سال بھر ڈاکٹروں کی خدمات کو احترام دینا چاہئے کیونکہ ڈاکٹر ہمیں ہر مشکل وقت میں اپنی قابل داد خدمات سے نوازتے ہیں۔ڈاکٹروں کے قومی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے محترمہ رقیہ ارشاد نے بتایا کہ طبیب یعنی ڈاکٹر انسانی معاشرے کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ اگر ڈاکٹر نہ ہوں تو انسان بیماریوں میں مبتلا ہو کر اذیت ناک زندگی جینےپر مجبور ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر معاشرے کے لیے مسیحا ہوتے ہیں، انہیں خالق نے ید بیضا عطا کرکے انسانی صحت بحال کرنے ایک نازک کام سونپ دیا ہے۔اُن کی اس انسانی خدمت کا کوئی صلہ یا کوئی بدلہ نہیں دیا جا سکتا۔
قارئین ہمیں سماج کا ایک ذی شعور شخص ہونے کے ناطے ہمیشہ سماجی خدمات انجام دینے والے اس طبقہ کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئے اور کسی بھی صورتحال میں ان کے بتائے گئے پروٹوکولس پر عمل کرکے ان کا تعاون کرنا چاہئے۔یہ نہ ہو کہ صرف یکم جولائی کو ہی ان کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور بقیہ سال بھر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے۔