چلی بالا سڑک کی تعمیر میں غریب کنبوں کو نشانہ بنانے کا الزام کارروائی قانونی کے مطابق، مالکان کو معاوضہ بھی دیا گیا :ایس ڈی ایم گندوہ

اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ڈوڈہ ضلع کی سب ڈویژن گندوہ کے علاقہ چلی بالا سے آئے لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کی بنیاد پر بناء سروے کئے ان کے رہائشی مکانات کو مشین لگا کر گرایا جس کے بعد وہ بے گھر ہوئے ہیں تاہم انتظامیہ نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ کنبوں کو پہلے ہی معاوضہ ادا کر کے تمام قانونی لوازمات مکمل کرنے کے بعدہی ہٹایا گیا۔ بال کرشن، بدری ناتھ و کرتار سنگھ پر مشتمل لوگوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کہ محکمہ تعمیرات عامہ و انتظامیہ نے زبردستی ان کی زمینوں کے بعد مکانات کو بھی شامل کیا جبکہ پہلے سروے کو نظر انداز کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اثرو رسوخ رکھنے والے لوگوں کی زمینوں کو محفوظ بنانے کیلئے صرف غریب کنبوں کے مکانات و زمینوں کو ہی سڑک کی زد میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سیشن کورٹ، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ تک پہنچایا گیا لیکن انتظامیہ نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔سیاسی و سماجی کارکن جاوید احمد وانی نے انتظامیہ کی اس کارروائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی دور میں اقلیتوں و دلتوں کے ساتھ ہر طرح کی زیادتی کی جاتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مکانات کو مسمار کرکے اندر موجود لاکھوں کی مالیت کا سامان بھی تباہ ہوا۔ اس سلسلہ میں جب کشمیر عظمیٰ نے ایس ڈی ایم گندوہ ارون کمار بڈیال سے رابطہ کیا تو انہوں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ پچھلے پانچ برسوں سے اس سڑک کی تعمیر میں رکاوٹ بن رہے تھے اورہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں بھی اس معاملہ کو خارج کیا گیا جس کے بعد اعلیٰ حکام کی ہدایت پر پولیس و سیول انتظامیہ نے عرصہ دراز سے رکے پڑے تعمیری کام کو بحال کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بال کرشن نامی شخص کا مکان سروے سے باہر ہے البتہ باقی جن لوگوں کے مکانات سڑک کی زد میں آئے ہیں ان کو پہلے ہی معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔