پھول کھلے ہیں گلشن گلشن بادام واری میں بادام کے شگوفوں کا حسن سیاحوں کو اپنی اورکھینچ رہا ہے

بلال فرقانی

سرینگر// پائین شہر کے کاٹھی دروازہ علاقہ میں واقع بادام واری میں بادام کے شگوفوں نے ہر طرف سفید رنگ کا حسن اور رعنائی بکھیر دیے ہیں۔ جہاں جھیل ڈل کے کنارے اور دلکش زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایشیاء کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ کو سیاحوں کے لئے کھولنے میں ابھی محض2 دن کا وقت باقی ہے، وہیں شہرخاص کے رعناواری علاقہ میں واقع بادام واری میں بادام کے شگوفوں نے اس وقت ہر طرف سفید اور گلابی رنگ بکھیر دیے ہیں۔ تاریخی کوہ ماراں (ہاری پربت) کے قلعے کے دامن میں واقع ’بادام واری‘ میں لگے سینکڑوں بادام درختوں پر کھلے شگوفے وادی میں موجود مقامی وغیرریاستی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔یہاں کی سیر کرنے والے ہر ایک شخص کو بادام کے شگوفوں کی خوبصورتی کا نظارہ کرنے اور ان کے سامنے تصویریں کھینچنے میں مصروف دیکھا جارہا ہے۔

 

وادی میں بادام کے درختوں پر رنگا رنگ پھول کھلنے کو موسم بہار کی آمد کا نقیب سمجھا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بادام واری کو14ویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ باغ کے بیچوں بیچ ایک شاندار گنبد بھی ہے جبکہ ایک کنواں بھی ہے جو ’’وارث خان کے چاہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔300کنال ارضی پر پھیلے ہوئے یہ باغ موسم بہار اور گرما میں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔کولکتہ سے تعلق رکھنے والے سیاح جوڑے نے بتایا کہ انہوں نے زندگی میں پہلی دفعہ بادام درختوں کے شگوفوں کا دلکش منظر دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہمیں بادام واری کے بارے میں کوئی علمیت نہیں تھی اور ہمیں ہوٹل کے ملازمین نے یہاں آنے کا مشورہ دیا،اورہم اس کی خوبصورتی کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے۔اس جوڈے نے مزید بتایا واقعی کشمیر کا چپہ چپہ جنت کا منظر پیش کررہا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا’’ہم نے یہاں اپنی درجنوں تصویریں کھینچی ہیں اور ان کو فوراً سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا ہے،اور ہم اگلی دفعہ اپنی پورے کنبے کو ساتھ لائیں گے‘۔ بادام واری میں اس وقت غیرریاستی سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی خاصی بھیڑ دیکھی جارہی ہے۔ بادام واری کو سال 2008 میں جموں وکشمیر بینک نے بحال کرکے تفریح گاہ بنالیا تھا۔ جہاں سال 2008 سے قبل سیاح مئی کے آخری ہفتے سے وادی کا رخ کرنا شروع کرتے تھے وہیں اب بادامی واری اور باغ گل لالہ کی بدولت مارچ سے ہی سیاح کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ گذشتہ 10 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بادامی واری اور باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔بزرگ شہریوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس باغ میں آمد بہار کے وقت باضابطہ طور پر میلہ لگ جاتا تھا،اور سرکاری طور اس باغ میں معروف گلو کار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے،جس کو دیکھنے کیلئے لوگ دور دور سے آتے تھے،تاہم گردش ایام نے اس روایت کا بھی ختم کیا۔ ایک شہری نے بتایا کہ جھیل ڈل سے سیر کرتے ہوئے وہ اپنے بچپن میں بادام واری آتے تھے،اور یہاں پر سنگھاڑے کھانا ان کا مشغلہ تھا۔ انہوں نے بتایا’’ بادام واری شائد ہی ماضی کے آب و تاب میں پھر نظر آئے۔