بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی اور تمباکو کی فروخت میں اضافے نے سماجی حلقوں اور والدین کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب سکول جانے والے طلباء اور کوچنگ سینٹروں کے ارد گرد یہ رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کے قریب کھلے عام سگریٹ نوشی کا سلسلہ طلباء کیلئے براہِ راست نقصان دہ ہے اور یہ نوجوان نسل میں اس لت کو فروغ دے رہا ہے۔ ان کے مطابق، یہی صورتحال ہسپتالوں کے قریب بھی دیکھنے کو ملتی ہے، جہاں مریضوں اور تیمارداروں کے درمیان سگریٹ نوشی صحتِ عامہ کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ان حساس مقامات پر خصوصی نگرانی اور فوری کارروائی کی جائے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں، عوامی باغات، ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھلے عام سگریٹ نوشی معمول بن چکی ہے، جس سے نہ صرف ماحول آلودہ ہو رہا ہے بلکہ مریضوں، بچوں اور عام شہریوں کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ہسپتالوں کے داخلی راستوں، وارڈوں کے باہر اور یہاں تک کہ ایمبولینس سٹینڈز پر بھی لوگ سگریٹ پیتے نظر آتے ہیں، جس سے مریضوںکیلئے مزید مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اسی طرح باغات اور پارکوں میں کنبوں اور بچوں کی موجودگی کے باوجود تمباکو نوشی جاری رہتی ہے، جبکہ ہوٹلوں اور ریستورانوں میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاہکوں کو کھلے عام سگریٹ نوشی کی اجازت دی جا رہی ہے۔ شہریوں نے متعلقہ محکموں سے مطالبہ کیا ہے کہ ان مقامات پر مستقل نگرانی اور سخت جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ اس غیر قانونی عمل کو روکا جا سکے۔ اس پس منظر میں، فوڈ سیفٹی اور محکمہ صحت نے رواں مالی سال 2025-26میںانسدادِ تمباکو نوشی قوانین کے تحت 1,392 مقامات پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کو دبوچ لیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس مہم کے دوران 68 افراد کو پکڑا گیا اور 5,220 روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ ریستوران و ڈھابوں میں361 اور تعلیمی اداروں میں308 نگرانی کی زد میں رہے، جبکہ دیگر عوامی مقامات پر388، عدالتوں میں167، اسپتالوں میں109، ہوٹلوں میں40، پوسٹ آفسوں میں7 اور آڈیٹوریموں میں2 میں بھی معائنے کیے گئے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں اور کوچنگ سینٹروں کے قریب سگریٹ نوشی اور تمباکو کی فروخت نوجوان نسل کی صحت کیلئے خطرناک ہے اور اس پر قابو پانا وقت کی ضرورت ہے۔ فوڈ سیفٹی آرگنائزیشن کے مطابق سیکشن 4 (عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کی ممانعت) کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں سامنے آئیں، جبکہ سیکشن 6(b) کے تحت 15 معائنے تعلیمی اداروں کے 100 گز کے اندر کیے گئے تاکہ طلباء کو اس زہر سے دور رکھا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق، سیکشن 5 (تشہیر پر پابندی) اور سیکشن 6(a) (نابالغوں کو فروخت) میں کوئی کیس درج نہیں ہوا۔ مالی سال کے دوران 13 مقدمات عدالتوں میں دائر ہوئے اور اتنی ہی تعداد نمٹائی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں میں یہ مہم مزید سخت کی جائے گی، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں طلباء اور نوجوانوں کا زیادہ آنا جانا رہتا ہے۔