مشتاق الاسلام
پانپور// کشمیر کی مشہور زعفرانی اراضی پر امسال پیداوار میں 70 فیصد تک کمی دیکھنے کو ملی ہے، جس کی وجہ سے کسان شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ صدیوں سے زعفران کی کاشت کے لئے معروف علاقے جیسے لیتہ پورہ، چندہارہ، سانبورہ، آلوچی باغ،ہٹی وارہ،پتل باغ اور پانپور میں سینکڑوں کنال اراضی ویرانی کے مناظر پیش کر رہی ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ اس سال کے خراب حالات کی سب سے بڑی وجہ زیر زمین پانی کی کمی اور مرکزی معاونت والے 128 بورویلز کا زمینی سطح پر کوئی نام و نشان نہ ہونا ہے۔عبدالرشید نامی کسان کے مطابق یہ بورویلز جو خشک سالی میں زعفران کی اراضی کیلئے پانی کا اہم ذریعہ تھے، اب زمین کی سطح پر غائب ہو چکے ہیں جس سے زعفران کی کاشت کے لئے درکار آبی وسائل کی کمی شدت اختیار کر چکی ہے۔زعفران کی کاشت کے لئے خصوصی نوعیت کی زمین کی ضرورت ہوتی ہے، اور کئی سالوں سے جاری خشک سالی نے اس اہم فصل کیلئے اراضی کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کسانوں نے حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ زعفران کی صنعت کو بچایا جا سکے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ زعفران کی فصل کی کم پیداوار سے نہ صرف ان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ یہ کشمیر کی ایک قدیم اور منفرد صنعت کیلئے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زعفران کی کاشت کو فروغ دینے اور کسانوں کی مدد کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی بحالی اور بورویلز کی مرمت کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں۔کسانوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لئے جلد اقدامات نہ کئے تو اس سے نہ صرف ان کی روزگار کی حالت خراب ہو گی بلکہ کشمیر کی زعفرانی صنعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔پانپور اور دیگر علاقوں میں زعفران کی کم پیداوار کا اثر نہ صرف مقامی کسانوں پر پڑ رہا ہے بلکہ پوری کشمیر کی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ کشمیر میں زعفران کی کاشت ایک اہم پیدوار ہے، جس سے لاکھوں افراد وابستہ ہیں۔ اگر اس پیدوار کو بچانے کے لئے فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو اس سے نہ صرف مقامی معیشت کو نقصان پہنچے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی کشمیر کی زعفران کی شہرت متاثر ہو سکتی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ دس سالوں سے زراعت محکمے نے ابھی تک کسانوں کی شکایات پر کوئی واضح ردعمل نہیں دیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر پانی کے وسائل کی بحالی اور دیگر معاون اقدامات ضروری ہیں۔