ٹھاٹھری چھبہ سڑک 14 برسوں سے تعطل کا شکار سینکڑوں نفوس پر مشتمل آبادی پریشان، حکام کی عدم توجہی سے ناخوش

اشتیاق ملک

ڈوڈہ //15 کلومیٹر ٹھاٹھری چھبہ سڑک کام کام 2009 میں شروع کیا گیا تھا لیکن پچھلے 14 برسوں میں صرف 5 کلو میٹر سڑک تعمیر کی گئی ہے جس کے نتیجے میں دو ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ٹھاٹھری سے آئے ایک وفد زیر قیادت سیاسی کارکن وممبر پنچائت پرویز احمد کچلو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کی زیر نگرانی 2009 میں 15 کلومیٹر سڑک کی سروے کی گئی اور کچھ عرصہ بعد کام بھی شروع ہوا لیکن چودہ برسوں سے 5 کلومیٹر آگے نہیں بڑھ سکی۔

 

 

انہوں نے کہ مذکورہ سڑک پروجیکٹ چیوانہ، پنڈت محلہ، چھبہے، کیرندا،ڈروبری،ناگنی ،سلوگہ ،لمھوٹ وغیرہ مضافات کو سب ڈویڑنل ہیڈکواٹر کے ساتھ جوڑتی ہے لیکن سڑک پروجیکٹ تعطل کا شکار ہوا ہے جس کے نتیجے میں مذکور ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو ترقی یافتہ دور میں بھی مریضوں، حاملہ خواتین و ضعیف العمر لوگوں کو چار پائی پر اٹھا کر نزدیکی ہسپتال و گاڑی تک پہنچایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین و اسکولی بچوں کو بھی سڑک کی عدم دستیابی سے کافی دقتوں کا سامنا رہتا ہے۔وفد میں شامل لوگوں کے مطابق ان مضافات میں شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائب کے لوگ بھی رہائش پذیر ہیں اور سڑک کے کام میں تاخیر ہونے پر متعدد بار اعلیٰ حکام سے رجوع کیا گیا لیکن کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر سڑک کاکام دوبار شروع نہیں کیا گیا تو وہ ضلع صدر مقام پر احتجاج کرنے کے لئے مجبور ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹھاٹھری چیڑاہ سڑک کی حالت بھی تشویشناک ہے اور تین برسوں سے سڑک پر تارکول نہیں بچھایا گیا ہے جس کی وجہ سے بارشوں کے دوران اس پر سفر کرنا کسی خطرے سے خالی نہیں ہے۔انہوں نے ضلع و مقامی انتظامیہ سے تعمیراتی ایجنسیوں و ٹھیکداروں کو جوابدہ بنانے و رکے پڑے سڑک پروجیکٹوں کو آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔