دستکاری کے تحفظ اور فروغ کے لئے ایک طویل سفر کا آغاز:لیفٹیننٹ گورنر
سرینگر //بدھ کو سرینگر میں ایک بار پھر شدید کی گرمی محسوس کی گئی اور درجہ حرارت 35.1ڈگری تک جا پہنچا۔ محکمہ موسمیات نے کہا کہ کوکر ناگ میں 32.3،پہلگام میں 30.8، قاضی گنڈ میں 33.0، کپوارہ میں 35.3، اننت ناگ میں 33.4، کولگام میں 32.5، بارہمولہ میں 33.3، جموں میں36.6، بانہال میں 31.2، بٹوٹ میں 29.7، ریاسی میں 35.8، سانبہ میں 41.2اور کھٹوعہ میں 39.0ڈگری درج کیا گیا۔ادھر لداخ انڈیا میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر سونم لوٹس نے بدھ کو کہا کہ لداخ میں درجہ حرارت میں زبردست اضافہ تشویشناک ہے۔قابل ذکر ہے کہ 30 جولائی کو لیہہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ جولائی اگست کے لداخ کے گرم ترین مہینوں میں زیادہ درجہ حرارت عام ہوتا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ درجہ حرارت میں زبردست اضافہ، خاص طور پر لداخ میں، درحقیقت تشویشناک ہے کیونکہ گلیشیئر اس خطے کا کلیدی پانی کا ذریعہ ہیں، اور ان کے شدید گرمی کی وجہ سے تیزی سے پگھلنا خطے کی پانی کی فراہمی کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ”لداخ ایک سرد صحرائی علاقہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہاں ہمیشہ سردی رہتی ہے۔ یہاں دسمبر-جنوری میں سردیوں کے دوران سردی ہوتی ہے جب لیہہ میں درجہ حرارت -20 یا -25 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرگل میں لیہہ سے 2-3 ڈگری زیادہ درجہ حرارت ہے۔ اس بار لیہہ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 33.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، 28 جولائی کو کرگل میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 37.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہ کہ جولائی اگست میں ہمیشہ گرمی رہتی ہے، خاص طور پر جولائی کے دوسرے ہفتے سے اگست کے وسط تک، لگ بھگ 45 دن،” ۔انکا کہنا تھا “درجہ حرارت میں زبردست اضافہ، وہ بھی لداخ میں، واقعی تشویشناک ہے،لیشیئرز ہمارے قدرتی وسائل ہیں اور بہت قیمتی ہیں، ہمیں اس گلیشیئر سے پانی ملتا ہے، لہٰذا اگر درجہ حرارت اس طرح بڑھتا ہے ،جب لداخ کا 30 ڈگری اورمیدانی علاقوں میں 40 ڈگری کی طرح ہوتو شدید گرمی سے گلیشیر تیزی سے پگھل جائیں گے،” ۔ ڈائریکٹر نے سیاحوں کے لیے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی، جس میں آنے والے دنوں میں ممکنہ سیلاب کی وارننگ دی گئی۔ ہم سیاحوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگلے ہفتے بارش ہونے والی ہے۔ یہ چند علاقوں میں سیلاب کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اس لیے ان چند دنوں میں عوام کو ہوشیار رہنا ہو گا۔ اسے ایک مشورے کے طور پر لیں۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔