سرینگر//وادی میں گوشت کی مصنوعی قلت اور نایابی کے علاوہ چور بازار میں گوشت فروخت کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر ٹریڈ الائنس نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ افہام و تفہیم کے ذریعے اس معاملے کو حل کیاجائے۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز احمد شہدار نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے وادی میں گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے،جس کے نتیجے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے480 روپے فی کلو گشت کی قیمت مقرر کرنے کے بعد جہاں بیشتر قصابوں کی دکانیں بند ہیں،وہی کچھ عناصر گھروں میں چوری چھپے اضافی قیمتوں پر گوشت فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں موسم سرما کے دوران بیماروں کو گوشت کھلانا روایت ہیں،تاہم گوشت کی نایابی نے بیماروں کے تیماداروں کو بھی پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔انہوں نے سرکار کی جانب سے بیرون منڈیوں میں جاکر قیمتوں کا احاطہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کمیٹی کو فوری طور پر اپنی رپورٹ پیش کرنی چاہے،تاکہ یہ تعطل ختم ہو،اور لوگوں کو بھی مسائل سے نجات مل سکے۔ان کا کہنا تھا کہ معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ فریقین اور عوامی احساست کو مد نظر رکھتے ہوئے حل کیا جانا چاہے،تاکہ مصنوعی قلت ختم ہو،اور قصابوں کی دکانیں بھی کھل سکیں۔ شہدار نے انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا کہ ان گراں فروش قصابوں کے خلاف بھی سخت کاروائی عمل میں لائیں جو بلیک میں اضافی قیمتوں پر معصوم صارفین کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔