سرینگر//وادی دودھ کی پیدوار میں خود کفیل بن گئی ہے ۔پہلے بیرون وادی سے دودھ درآمد کیا جاتا تھا لیکن اب وادی کشمیر میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ کے نتیجے میں ماہانہ لاکھوں لیٹر دودھ برآمد کیا جاتا ہے۔ سی این آئی کے مطابق محکمہ انمل ہسبنڈی کی کاوشوں کے نتیجے میں وادی کشمیر دودھ کی پیداوار میں خود کفیل بن چکی ہے۔ محکمہ کی جانب سے بے روزگار نوجوانوں کو جو سرکاری سکیم کے تحت مویشی فراہم کئے جارہے ہیں اس سے دودھ کی پیدوار میں کافی اضافہ ہواہے اس کے علاوہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم ہورہا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے رواں برس جنوری مہینے تک وادی کیلئے دودھ کی سپلائی بیرون وادی سے برآمد ہوا کرتی تھی جن میں سے زیادہ تر دودھ پنجاب،ہریانہ، جموں کے مختلف اضلاع سے حاصل کیاجاتا تھا تاہم مارچ 2021کے بعد وادی میں دودھ کی پیدوارا میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔محکمہ نے مارچ2021 سے اب تک قریب 11 لاکھ لیٹر دودھ بیرون وادی سپلائی کیا جبکہ گزشتہ تین مینوں میں ہر ماہ قریب تین لاکھ لیٹر دودھ بیرون وادی بھیج دیا گیا۔ اس ضمن میں ڈاکٹر تنصیف جو کہ وانگنڈ قاضی گنڈ چیک پوسٹ پر تعینات ہیں ،نے بتایا کہ محکمہ کی جانب سے مارچ2021 سے اب تک قریب گیارہ لاکھ لیٹر دودھ بیرون وادی برآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انمل ہسبنڈی کی جانب سے متعدد سکیمیں رائج کی جاچکی ہیں جن سے استفادہ حاصل کرکے بے روز گار نوجوانوں نے مویشی پالن سے ایک تو اپنے لئے روزگار کا وسیلہ پیدا کیا ہے دوسرا دودھ کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ادھر محکمہ نے بتایا ہے کہ یہاں پر کافی بے روزگاری ہے خاص کر تعلیم یافتہ نوجوان جو سرکاری نوکریں کے چکر میں اپنا وقت ضائع کررہے ہیں ،بے روزگاری کی زندگی گزاررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایسے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ سرکاری سکیموں سے استفادہ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انمل ہسبنڈی کے پاس کافی سکیمیں ہیں جن سے نوجوان ایک تو خود روزگار حاصل کرسکتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی روزگار فراہم کرسکتے ہیں۔