سرینگر // مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر ریاستی سرکار نے میر واعظ عمر فاروق سمیت 5لیڈروں کی سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔دو روز قبل مرکزی وزیر داخلہ نے سرینگر میں کہا تھا کہ علیحدگی پسندوں کی سیکورٹی کا جائزہ لیا جائیگا جس کے بعد اس سلسلے میں باضابطہ طور پر احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ علاحدگی پسند لیڈروں میر واعظ عمر فاروق ، پروفیسر عبدالغنی بٹ ، بلال لون اور شبیر شاہ سے سیکورٹی اور دیگر سرکاری سہولیات واپس لینے کے لئے احکامات صادر کئے جارہے ہیں ۔ اِن علاحدگی پسند لیڈروں کی سیکورٹی اور گاڑیاں اتوار شام تک واپس لی جائیں گی اور انہیں کسی بھی طرح کا سیکورٹی کور فراہم نہیں کیا جائے گا۔اِن علیحدگی پسند لیڈروں کے پاس جو بھی دیگر سرکاری سہولیات ہیں اُن کو بھی واپس لیا جائے گا۔پولیس ہیڈ کوارٹر اس بات کا جائزہ لے گا کہ ان علیحدگی پسندوں کے پاس کونسی سرکاری سہولیات ہیں، جنہیں فوری طور واپس لیا جائے گا۔دریں اثناء حریت(ع) نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کو واپس لینا کوئی ایشو نہیں ہے ۔ حریت (ع) نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت سے بھارتی عوام اور اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے بھارت نے ہمیشہ سے حریت لیڈران کو فراہم کی جارہی سیکورٹی کو اُچھالا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی سرکار اور اس کے زرخرید میڈیا نے ہمیشہ سے کشمیر دشمن مہم چلاکر اس دیرینہ حل طلب مسئلے سے عوام کی توجہ ہٹانے کی بھر پور کوشش کرتے ہوئے ہر بار حریت لیڈران کو فراہم کی جانے والی سیکورٹی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔حریت (ع) کا کہنا تھا کہ حریت لیڈران کو فراہم کی جانے والی سیکورٹی سے نہ تو مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی اثر پڑنے والا تھا اور نہ ہی اس سے زمینی سطح پر حریت کے مؤقف میں کوئی تبدیلی ممکن تھی۔فریڈم پارٹی کا کہنا ہے کہ شبر احمد شاہ کو کبھی بھی ریاست سرکار کی جانب سے سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔پارٹی نے کہا کہ شاہ سے سیکورٹی واپس لینا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ انہیں کبھی سیکورٹی نہیں دی گئی تھی۔