نئی دہلی//سپریم کورٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کے گزشتہ دنوں پنجاب دورے کے دوران مبینہ طورپر سکیورٹی میں لاپرواہی کے معاملے میں ریاست کے اعلی پولیس افسروں کو مرکزی حکومت کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے پر پیر کو ناراضگی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بینچ میں مرکزی حکومت کا موقف پیش کرنے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا،’’اگر آپ ریاست کے افسروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنا چاہتے ہیں تو اس عدالت کو کیا کرنا باقی ہے؟
جسٹس رمنا کی صدارت والی سہ رکنی بینچ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی کی سماعت کے دوران جمعہ کو مرکز اور ریاستی حکومتوں کو پیر 10 جنوری تک اپنی طرف سے کسی قسم کی جانچ نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ باوجود اس کے مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کے اعلی پولیس افسروں کو مبینہ طورپر سکیورٹی میں لاپرواہی پر وجہ بتاؤنوٹس جاری کئے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو وزیراعظم کے پانچ جنوری کو بھٹنڈا کے دورے سے متعلق سبھی ریکارڈ سکیورٹی رکھنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ریاست اور مرکزی حکومت کی متعلقہ سکیورٹی ایجنسیوں کو ثبوت جمع کرنے میں رجسٹرار جنرل کی مدد کرنے کی ہدایت دی تھی۔
بینچ کے سامنے آج کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل نے مرکزی حکومت کے نوٹس پر سخت اعتراض درج کرایا تھا۔
مرکزی حکومت کا موقف پیش کرنے والے سالیسیٹرجنرل مسٹر مہتا نے بینچ کے سامنے کہا کہ وزیراعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی پنجاب حکومت کے ’خفیہ نظام‘ کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔
ریاستی حکومت نے اس معاملے میں ’آزادانہ تحقیقات‘ تشکیل دینے کی اپیل بینچ کے سامنے کی ہے۔
جسٹس رمنا نے سماعت کے دوران کہا،’’ہمیں کل رات 10 بجے تعمیل رپورٹ حاصل ہوئی۔‘‘