ممنکوٹ میں پرائمری سکول کی عمارت 19برسوں سے قائم نہ ہوسکی ۔ 40سے زائد بچے کھلے عام تعلیم حاصل کرنے پر مجبور،محکمہ خاموش تماشائی

 محمد بشارت

کوٹرنکہ //ضلع ریاسی کے تعلیمی زون چسانہ کی پنچایت حلقہ ممنکوٹ میں حکام کی جانب سے قائم کردہ پرائمری سکول کی عمارت 19برسوں بعد بھی تعمیر نہ ہو سکی جس کی وجہ سے سکول میں زیر تعلیم 40سے زائد بچوں کو کھلے عام بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑرہی ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پنچایت ممنکوٹ کی وارڈ نمبر 3میں 2004کے دوران ایک سرکاری سکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا لیکن 19برسوں بعد عمارت کیساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات بھی بچوں کو فراہم نہیں کی گئی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک سکول کیلئے عمارت کی تعمیر ہی نہیں کروائی جاسکی جبکہ سکول میں پینے کا صاف پانی ،بیت الخلاء و دیگر بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں کروائی گئی ہیں جبکہ سکول میں تعینات ملازمین بچوں کو کھلے عام تعلیم فراہم کرنے پر مجبور ہیں ۔مقامی نائب سرپنچ غلام نبی بٹ نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا کہ کئی مرتبہ متعلقہ حکام سے سکول میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے رابطہ قائم کیا گیا لیکن ابھی تک اس جانب توجہ نہیں دی گئی ۔

 

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ کی جارہی ہے ۔والدین نے بتایا کہ بچوں کو اس جدید دور میں ہر ایک بنیادی سہولیات دستیاب ہونی چاہئے لیکن مذکورہ سرکاری سکول میں بچے کھلے عام مٹی میں بیٹھنے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ بچوں کو ایک چھت پر بیٹھا کر تعلیم دی جارہی ہے جبکہ بارش کے دنوں میں سکول میں چھٹی کر دی جاتی ہے تاہم اس سلسلہ میں کئی مرتبہ متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسر سے بھی رجوع کیا گیا لیکن سکول کی نہ ہی عمارت کا کوئی بندوبست کیاگیا اور نہ ہی بنیادی سہولیات فراہم کی جاسکی ہیں ۔مقامی لوگوں اور والدین نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت جاری کی جائیں تاکہ مذکورہ سرکاری سکول کی عمارت تعمیر کروانے کیساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات بھی بچوں کو دستیاب کروائی جائیں ۔