ملی ٹینسی کیخلاف ہوں: آزاد عام لوگوں کی خلاف کارروائی سے گریز کیاجائے

عارف بلوچ

سرینگر// ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے پیر کو جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ متحد ہوجائیں تاکہ ایک مضبوط حکومت کو یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب ملی ٹنسی کے خلاف ہیں لیکن عام لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہے۔ اننت ناگ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آزاد نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ چھوٹے گروپوں میں تقسیم نہ ہوں اور اس بات پر زور دیا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ متحد ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور منقسم رہنے سے جموں و کشمیر میں مضبوط حکومت کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا، ’’ہماری کوششیں ایک مضبوط حکومت بنانے کے لیے جاری رہنی چاہئیے‘‘۔انہوں نے کہا،’’جموں و کشمیر میں بے روزگاری کا ایک بڑا چیلنج ہے‘‘۔آزادنے حکومت پر زور دیا کہ جو نوجوان عسکریت پسندی کے سنگین مقدمات میں ملوث نہیں ہیں انہیں رمضان کے مقدس مہینے سے پہلے رہا کیا جائے۔میں ان لوگوں کے بارے میں بات نہیں کر رہا جو عسکریت پسندی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی عسکریت پسندی کے خلاف ہوں لیکن میں نے اپنے دور حکومت میں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جو ملوث پائے گئے اور جو لوگ بے گناہ ثابت ہوئے ان کے ساتھ ویسا سلوک نہیں کیا گیا۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے لیے الگ سے مضبوط قانون ہونا چاہیے اور جو لوگ بے قصور پائے جاتے ہیں ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت مقدمہ درج نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وہ مذہبی رہنما جن کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ ٹھوس وجوہات کی بناء پر جیلوں میں بند ہیں ایسے معاملات عام آدمی کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔آزاد نے کہا، ’’کسی شخص کو کسی شک کی بنیاد پر جیل بھیجنا ریاست کے لیے کبھی بھی اچھا اشارہ نہیں ہوگا، نہ ہی یہ بہتر دنوں کی راہ ہموار کرے گا اور نہ ہی جمہوریت اور امن کے مفاد میںہے۔‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کچھ اچھے اقدامات کیے ہیں اور وہ بڑی حد تک عسکریت پسندی پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے۔ہڑتالیں نہیں دیکھی جا رہی ہیں اور پتھراؤ میں کمی آئی ہے۔ لیکن اس دوران ایک مذہبی شخص جس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اسے جیل بھیجا جا رہا ہے، جس سے لوگوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکام بعض اوقات ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو ان کے اچھے کام کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔(مشمولات کے این ایس)