عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//دوماہ قبل مضرصحت اورغیر معیاری گوشت ،مرغ اورمچھلیوں کادھندہ بے نقاب ہونے کے بعداب جموں وکشمیر حکومت نے دوسرے صوبوں سے درآمدکی جانے والی کھلی (بغیر پیکنگ )پنیر کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ حالیہ دنوں پنیر میں بڑھتی ہوئی ملاوٹ کی شکایات کے بعد کیا گیا ہے۔ دیوالی کے موقعے پر لیبارٹری جانچ کیلئے بھیجے گئے52 نمونوں میں سے 30 میں نباتاتی تیل (Vegetable-Oil) کے استعمال کی تصدیق ہوئی ہے۔بتایاجاتاہے کہ محکمہ فوڈاینڈڈرگس کنٹرول کی جانب سے یہ کارروائی جموںمیں عمل میں لائی گئی ،جس کے دوران چیکنگ ٹیموںنے بازاروں سے پنیرکے نمونے حاصل کئے اوربعدازاں جانچ میں پنیرکے کئی نمونوں کو غیر معیاری پایاگیا۔محکمہ خوراک و ادویات کنٹرول کے مطابق اب صرف وہی پنیر جموں وکشمیر میں فروخت کی جا سکے گی جس میں خالص دودھ کی چکنائی (ملک فیٹ) موجود ہو۔ پنیر فروخت کرنے والے دکانداروں کو اسے صفر سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت پر محفوظ رکھنا لازمی ہوگا۔خوراکی معیار کے تحت ایسی پنیر کی فروخت بھی ممنوع ہوگی جو لیکٹک ایسڈ(Lactic-acid)، سائٹرک ایسڈ(Citric-acid)، میلک ایسڈ(Malic-acid)، سرکہ(Vinegar)، یا خمیر(Yeast) بنانے میں استعمال ہونے والے دیگر کیمیکلز سے تیار کی گئی ہو۔محکمہ خوراک و ادویات کنٹرول نے پنیر بنانے والے کارخانوں کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے ڈیلر یا سپلائر کو الگ سے بل، کیش میمو یا فارم،ای کے ذریعے وارنٹی (خوراکی معیار کی ضمانت) فراہم کریں۔ خریداروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خریداری کے وقت رسید ضرور لیں تاکہ کسی شکایت کی صورت میں کارروائی ممکن ہو۔ایک میڈیا رپورٹ میںذرائع کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ دوسرے صوبوں سے روزانہ2سے3 ٹن پنیر جموں وکشمیرمیں منگوائی جاتی ہے، جبکہ مقامی سطح پر بھی تقریباً 2ٹن پنیر تیار ہوتی ہے۔ چونکہ کھلا پنیر نسبتاً سستا ہوتا ہے، اس لیے لوگ زیادہ تر ڈیریوں سے بغیر پیکنگ والا پنیر خریدتے ہیں۔ کمشنر خوراک و ادویات کنٹرول سمیتا سیٹھی نے بتایا ہے کہ غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ کھلے پنیر کی فروخت صحت عامہ کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اس لیے اس پر اگلے احکامات تک پابندی برقرار رہے گی۔