محرم کے جلوس پر پابندی کا معاملہ | 8پولیس تھانوں کی حدود میں بندشیں پابندی کی وجہ سے8واں محرم پُر َامن رہا، کچھ نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا: پولیس

بلال فرقانی
سرینگر// حکام نے اتوار کو شہر میں سیول لائنز کے کچھ علاقوں میں بندشیں عائد کیں تاکہ عزاداروں کو آٹھویں دن کے موقع پر محرم کے جلوس نکالنے سے روکا جا سکے۔ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی اس بات کا علان کیا تھا کہ سیکورٹی کی صورتحال کو ملحوظ نظر رکھ کر گوروبازار سے بوچھوارہ اور آبی گذر سے جڈی بل تک روایتی جلوسوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اتوار کوسرینگر شہر کے کئی علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت اور جمع ہونے پر پابندیاں عائد کر دی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں محرم کے آٹھویں دن کے پیش نظر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے لگائی گئی تھیں۔حکام کا کہنا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو مضبوطی سے تعینات کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے، جہاں پابندیاں عائد ہیں، بند کر دی گئیں، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے دور تھا۔ضلع انتظامیہ نے شعیہ برادری سے وابستہ متعلقین کو اس بات کی جانکاری دی تھی کہ رام منشی باغ، کوٹھی باغ، مائسمہ، کرالہ کھڈ،شہید گنج، شیر گڑھی، بٹہ مالو ، خانیار اور کرن نگر پولیس تھانوں کے حدود میں بعض علاقوں میں جزوی بندشیں رہیں گی۔تاہم لالچوک، کرن نگر، ڈلگیٹ اور جہانگیر چوک کے علاقوں میں پابندیاں قدرے سخت رہیں۔کئی علاقوں میں موبائل انٹر نیٹ خدمات بھی معطل رہیں۔تاہم شہر کے پائین اور وادی کے دیگر علاقوں میں کسی بھی جگہ پر جلوسوں پرپابندی عائد نہیں تھی اور نہ کسی علاقے میں بندشیں عائد رہیں۔میر گنڈ، بڈگام، پٹن، پلوامہ، پائین شہر کے جڈی بل اور لالبازار بٹہ کدل کے علاوہ حاجن سونا واری سمیت درجنوں مقامات پر جلوس نکالنے گئے جس کے لئے انتظامیہ نے خاطر خواہ انتظامات کئے تھے۔تشدد کے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے، ضلع مجسٹریٹ، سرینگر نے کہا تھا کہ عوام کے وسیع تر مفادات اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے امن و امان اور سلامتی کی فکر حکومت کی اولین ترجیح ہے۔1990 کے بعد سے 8ویں اور دسویں محرم کے روایتی جلوسوںپر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

پولیس بیان
پولیس بیان کے مطابق شہر میں 8پولیس تھانوں کے حدود میں بندشیں رہیں لیکن ایک راستے پر خصوصی طور پر لگائی گئی پابندیوں نے آٹھویں محرم کے دن کو مکمل طور پر پرامن بنایا۔پولیس کے مطابق ’’آج یعنی 7اگست کو، ایک ممنوعہ راستے کے قریب سرینگر شہر کے 8 پولیس اسٹیشنوں کے دائرہ اختیار میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں، ایسا اس لیے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امن و امان کی صورتحال پیدا نہ ہو۔پابندیوں کی وجہ سے عام لوگوں اور سیاحوں کو کچھ تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا جس پر افسوس ہے لیکن یہ ایک پرامن دن کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا جس میں کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ/فرقہ وارانہ تصادم یا پولیس/فورسز کے ساتھ جھگڑا نہ ہو۔پولیس کے مطابق’’کچھ نوجوانوں نے وقفے وقفے سے مخصوص جگہوں پر انفرادی طور پر باہر آنے کی کوشش کی لیکن انہیں بغیر کسی طاقت کا استعمال کیے اور آنسو گیس وغیرہ کا استعمال کیے بغیر حفاظتی تحویل میں لیا گیا، آج نہ تو کوئی ملک مخالف نعرہ لگایا گیا اور نہ ہی کوئی فرقہ وارانہ نعرہ۔ اس طرح گزشتہ سال آٹھویں محرم کے برعکس آج کوئی مقدمہ درج نہیں ہو‘‘ا۔پولیس نے کہا کہ ان علاقوں میں سفری پابندیاں اب ہٹائی جا رہی ہیں،سرینگر شہر میں مجموعی طور پر صورتحال مکمل طور پر پرامن رہی۔

 

عاشورہ کی سرکاری تعطیل | منگل 9اگست کو
نیوز ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر حکومت نے اتوار کو احکاماے صادر کئے کہ 9 اگست کو یوم عاشورہ کی تعطیل ہوگی۔اس سلسلے میں، حکومت کے پرنسپل سکریٹری منوج کمار دویدی کی طرف سے ایک حکم جاری کیا گیا ۔اس میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے جاری آرڈر میں ترمہم کر کے یوم عاشورہ کی سرکاری تعطیل اب پیر کے بجائے منگل کو ہوگی۔