لائن آف ایکچول کنٹرول لداخ پر چین کی سرگرمیاں بدستور جاری  | اکسائی چن سے سیاچن تک 200نئی پناہ گاہیں تعمیر

نیوز ڈیسک
نئی دہلی// چینی فوج ایک بار پھر لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر اپنی دراندازی کو مستقل کرنے کے لیے کارروائی کی ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی (PLA) نے حال ہی میں اکسائی چن اور سیاچن گلیشیئر کے درمیان اسٹریٹجک علاقے میں 200 سے زیادہ نئی پناہ گاہیں تعمیر کی ہیں۔ یہ پناہ گاہیں سردیوں میں وہاں موجود چینی فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کے مقصد سے بنائی گئی ہیں۔معلومات کے مطابق پی ایل اے نے تقریباً 15 سے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر بیٹھے فوجیوں کے لیے پہلے سے تیار شدہ شیلٹر بنائے ہیں، جیسا کہ بھارتی فوج سیاچن گلیشیئر میں لگا رہی ہے۔ یہ پناہ گاہیں درجہ حرارت کو کنٹرول کرتی ہیں اور فوجی سخت سردی میں بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس تجاوزات کی حمایت اور فوجی سازوسامان فراہم کرنے کے لیے گہرائی کے علاقے میں فوجی اڈے موجود ہیں۔ وہاں سے انہیں مدد مل رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کیمپ اکتوبر میں شی جن پنگ کے تیسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد لگائے گئے ہیں۔چینی فوج نے 2020 میں لداخ کے 5 علاقوں میں گھس لیا تھا، جہاں سے وہ واپس آچکی ہے، لیکن ڈیپسانگ اور دم چوک میں پرانی دراندازی برقرار ہے۔ ڈیپسانگ میں چینی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے ہندوستانی فوج روایتی پیٹرول پوائنٹس (PP) 10، 11، 12، 13 اور 14 تک نہیں جا پا رہی ہے۔ ڈیپسانگ میں نئے پناہ گاہوں کی تعمیر سے واضح ہے کہ چینی فوج مستقبل قریب میں وہاں سے انخلاء کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔یہ علاقہ دفاعی نقطہ نظر سے ہندوستان کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ چین کے زیر قبضہ اکسائی چن کو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر سے جوڑتا ہے۔ یہاں چین ایک ہائی وے بنانے پر کام کر رہا ہے۔