محمد فداء المصطفیٰ
اگر انسان اللہ رب العزت کی دیگر مخلوقات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی تخلیق میں غور و فکر کرے تو اس پر روزِ روشن کی طرح واضح ہو جائیگا کہ اللہ تعالی نے اسے احسن صوری اور حسنِ معنوی کی کیسی کیسی عظیم ترین نعمتیں عطا کی ہیں اور اس چیز میں جتنا زیادہ غور کیا جائے اتنا ہی زیادہ اللہ رب العزت کی عظمت اور قدرت کی معرفت حاصل ہوتی جائیگی اور اس عظیم نعمت کو بہت اچھی طرح سمجھ جائیگا۔
ہم قرآن ِ مقدس کی فصاحت و بلاغت اور اس کو سیکھنے اورسکھانے کی فضیلت کے بارے میںقرآن و احادیث کے اقوال سے اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن (پڑھنا اور اس کے رموز و اسرار اور مسائل) سیکھے اور سکھائے‘‘ ۔اور ایک روایت میں اُن ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔‘‘
قرآن کریم اس رب عظیم عز و جل کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، وہی تمام جہانوں کو پالنے والا اور پوری کائنات کے نظام کو مربوط ترین انداز میں چلانے والا ہے، دنیا و آخرت کی ہر بھلائی حقیقی طور پر اسی کے دست قدرت میں ہے اور وہ جسے جو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جسے جس چیز سے چاہے محروم کر دیتا ہے، وہ جسے چاہے عزت دیتا اور جسے چاہے ذلت ورسوائی سے دوچار کر دیتا ہے۔ وہ جسے چاہے ہدایت دیتا اور جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور اس نے اپنا یہ کلام رسولوں کے سردار، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا تا کہ اس کے ذریعے آپؐ لوگوں کو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور دین حق کی پیروی کرنے کی طرف بلائیں اور شرک و کفرو نا فرمانی کے انجام سے ڈرائیں، لوگوں کو کفر و شرک اور گناہوں کے تاریک راستوں سے نکال کر ایمان اور اسلام کے روشن اور مستقیم راستے کی طرف ہدایت دیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائیں۔
قرآن مجید کو دنیا کی فصیح ترین زبان یعنی عربی زبان میں نازل کیا گیا تا کہ لوگ اسے سمجھ سکیں اور عرب کے رہنے والوں اور کفار قریش کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہے اوروہ یہ نہ کہ سکیں کہ ہم اس کلام کوسن کر کیا کریں گے جسے ہم سمجھ ہی نہیں سکتے۔ قرآن مجید کو تورات و انجیل کی طرح ایک ہی مرتبہ نہیں اتارا گیا بلکہ حالات و واقعات کے حساب سے تھوڑا تھوڑا کر کے تقریباً 23 سال کے عرصے میں اسے نازل کیا گیا تا کہ اس کے احکام پر عمل کرنا مسلمانوں پر بھاری نہ پڑے ۔
ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہے جو سب سے آخری رسول محمد مصطفیؐ پر نازل ہوا اور اس میں قیامت تک کے تمام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت و رہنمائی کا سامان موجود ہے، اس کی ہدایات وتعلیمات سے مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آیات قرآنی کے صحیح مطالب و معانی کو سمجھا جائے تاکہ ان پر عمل پیرا ہو کر راہ ہدایت پرسفر اختیار کیا جاسکے۔ فی زمانہ مسلمانوں کی ایک تعداد ایسی ہے جو عربی زبان اور علوم دینیہ سے ناواقف ہے یہاں تک کہ لاکھوں مسلمانوں میں گنے چنے افراد ہی ایسے نظر آتے ہیں جو عربی زبان جانتے، اس کی باریکیوں اور نزاکتوں پر اطلاع رکھتے اور علومِ دینیہ کی دولت سے مالا مال ہیں۔
ہمیں اپنے بچوں کو دنیوی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں دینی تعلیم( علم القرآن ،علم الحدیث ،علم العقائد ،علم النحو والصرف ، علم الجدل والکلام ، علم المنطق والفلاسفۃ، علم البلاعۃ،علم التصوف اور علم التوحید)جیسے علوم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہماری بچے دنیوی علوم میں مہارت تامہ رکھنے کے ساتھ ساتھ دینی علوم میں بھی مہارتِ تامہ رکھیں تاکہ دشمنانِ اسلام کو منھ توڑ جواب دیں سکیں اور ان باطل قوم کے سامنے ہمت اور جواں مردی کے ساتھ کھڑے ہوکر تحفظ دین اور تحفظ ناموس رسالت کا کام بخوبی سر انجام دے سکیں کیوں کہ مسلمان ہونے کے ناتے ہم پریہ فرض بنتا ہے کہ ہم دین کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں اور مذہب ِ اسلام کی نشر و اشاعت میں اپنا اہم کردار
ادا کریں۔ اللہ تبارک و تعالی سے دعاہے کہ ہمیں قرآن کریم صحیح معنوں میں سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ،شریعت ِ محمدیہ کے تمام تر احکامات پر عمل ِ پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ، ہمیں خود بھی قرآن کریم سیکھنے اور دسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے اور دارین کی سعادتوں سے ہمیں مالامال ہونے کی توفیق دے۔
(رابطہ۔:9037099731)
[email protected]
����������������������