غیرمقامیوں کو ووٹ دینے کاحق فیصلہ قومی مفاد میں نہیں،بلکہ بھاجپاکے مفاد میںلیاگیا:محبوبہ مفتی

بلال فرقانی

سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں کشمیر میں غیرمقامی باشندوں کو رائے دہندگی کا حق دینے کے معاملے پرمستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرنے کیلئے انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے رابطہ قائم کیا ہے تاکہ وہ کل جماعتی اجلاس طلب کریں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے انتخابات کے بعد، بی جے پی آئین ہند کو ختم کرکے، ترنگا کی جگہ بھگوا جھنڈا لگا دے گی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جموں کشمیر میں مقیم غیر مقامی باشندوں کو ووٹ ڈالنے کے حق کے اعلان کے ایک روز بعد سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں سرکاری رہائش گاہ پر جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فیصلے قوم کے مفاد میں نہیں، بلکہ بی جے پی کے مفاد میں لیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ملک میں ہر جگہ انتخابات میں دھاندلیاں ہو رہی ہیں، یہاں تک کہ انتخابات سے پہلے اور بعد میں بھی ایسا عمل ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کو ہندو راشٹر میں نہیں بلکہ بی جے پی راشٹر میں تبدیل کرنے جا رہی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ جس طرح سے دفعہ 370 کو غیر آئینی طور پر ہٹایا گیا اور آئین ہند کو توڑا گیا، یہ سب کچھ بی جے پی کے مفاد میں تھا، جیسا کہ اس فیصلے کے بعد بھاجپا نے تمام ملک میں جموں کشمیر کے معاملے کو بیچ دیا‘‘۔

 

پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا اسی طرح غیر مقامی لوگوں کو حق رائے دہی دینے کا مقصد بی جے پی فاشسٹ کو یہاں حکومت کرنے کی اجازت دینے کے لیے دھوکہ دہی سے انتخابات کروانا ہے۔ انہوں نے کہا بھاجپا نے سمجھ لیا ہے کہ جموں و کشمیر میں تین سال کی حکمرانی کے بعد بھی، وہ خاموش لوگوں کی مزاحمت کو نہیں توڑ سکے۔انہوں نے کہا، صورتحال صرف مسلمانوں کے لیے مختلف نہیں ہے، بلکہ ڈوگرہ، پنڈت سمیت ہر فرقے کے لیے بھی مختلف ہے۔محبوبہ نے مزید کہا کہ بی جے پی کشمیری پنڈتوں کے لیے ڈھول پیٹنے کے باوجود ووٹ ڈالنے میں ان کے لیے آسانی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی، جس کی وجہ سے اب انہوں نے ووٹ ڈالنا بند کر دیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملک کو بی جے پی کے ارادوں کو سمجھنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا’’ 2024کے انتخابات کے بعد، آئین ہند کوبھی ہٹا دیا جائے گا اور بی جے پی ترنگے کی جگہ بھگوا پرچم لگائے گی کیونکہ پارٹی ملک کو ہندو راشٹر نہیں بلکہ بی جے پی راشٹر میں بدل دے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ انسداد بنیاد پرستی کے لیے بھاری رقم خرچ کرنے کے باوجود، ایسے فیصلے کیے جا رہے ہیں جو یقینی طور پر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنائیں گے،حکومت زمینی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی، لیکن اسے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اتحاد کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ہمیں تازہ ترین حملے کے بعد متحد ہونے کی ضرورت ہے جبکہ انہوں نے تمام جماعتوں سے اس معاملے میں متحد ہوکر جدوجہد کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے غیر مقامی باشندوں کو جموں کشمیر میں ووٹ دینے کے حق کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’یہ قانونی حیثیت کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے کے ارادوں کے بارے میں ہے، حکومت کسی اصول کی پیروی نہیں کر رہی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے رابطہ کیا اور انہیں کل جماعتی میٹنگ بلانے کی صلاح دی۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس میٹنگ میں ان جماعتوں اور لیڈروں کو بھی طلب کیا جانا چاہے جن کے ساتھ اختلافات ہیں کیونکہ مسئلہ انتخابات کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ وہ وقت ہے جب ہمیں انتخابات سے زیادہ کشمیر کے حل پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ معاملہ انتخابات سے آگے بڑھ چکاہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو بنیاد پرست بنایا جا رہا ہے،کشمیری پنڈت برادری کے بھائیوں کو قتل کیا جا رہا ہے، پولیس اور فورسز اہلکار مارے جا رہے ہیں، اور ہر کوئی تکلیف میں ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے اعتماد اٹھ گیا تھا اور 1987 کے انتخابات اس کی انتہا تھے۔محبوبہ نے کہا کہ جموں و کشمیر مہاراجہ کی حکومت کے بعد آزاد ہندوستان میں ضم ہو گیا، لیکن کچھ واقعات بشمول شیخ عبداللہ کی غیر جمہوری برطرفی اور یک طرفہ انتخاباتِ اور 1987 انتخابات کی دھوکہ دہی کی انتہا تھی جس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے پرامن لوگوں نے ہتھیار اٹھانے کا عزم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ اٹل بہاری واجپائی نے 2002 میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا اعلان کیاتھا۔