علمائے کرام کیساتھ باہمی مشاورت کے بعد فی کس 65روپے صدقۂ فطر مقرر: مفتی اعظم

File Image

بلال فرقا نی
سرینگر//جموں کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے کہا ہے کہ جموں اور کشمیر کے علمائے کرام کیساتھ باہمی مشاورت کے بعدصدقہ فطر 65روپے مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 70 روپے یا اس سے زیادہ دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ناصر الاسلام نے ہفتہ کو کہا کہ اس رمضان میں فی کس صدقہ فطر 65 روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ مالی استطاعت کے لحاظ سے زیادہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدقہ الفطر کی رقم کشمیر اور جموں خطوں کے علمائے کرام کے ساتھ مکمل اتفاق رائے کے بعد طے کی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس مقدس مہینے میں صدقہ الفطر 65 روپے ادا کرنا ہر شخص پر لازم ہے۔مفتی اعظم نے کہا کہ ایک تنظیم صوت الاولیاء نے اپنی انفرادی حیثیت میں 70 روپے بطور صدقہ فطر مقرر کیا ہے، اگر کوئی شخص 70 روپے یا اس سے زیادہ ادا کرنا چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اسکے زیادہ فائدے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر مسکینوں، غریبوں، بے سہاراوں، یتیموں، بے گھروں کو دینا ہے نہ کہ مساجد، درگاہوں، خانقاہوں یا کسی مذہبی تنظیم کو۔ مفتی نے کہا کہ عید سے قبل صدقہ فطر کی رقم مستحق افراد تک پہنچ جائے تاکہ وہ بھی دوسروں کے ساتھ عید منا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ رمضان المبارک کے اختتام پر صدقہ فطر ادا کرے، اس کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے کہ اس نے اسے فرض روزے رکھنے کی توفیق بخشی۔انہوں نے بتایا کہ ماہ صیام کا روزہ زمین و آسمان کے درمیان معلق ہو گا اور فطرہ ادا کیے بغیر بارگاہ الٰہی میں نہیں اٹھایا جائے گا۔ زکوٰۃ کے بارے میں مفتی ناصر نے کہا کہ نصاب سے زیادہ مال کے 2.5% پر زکوٰۃ واجب ہے۔